لاہور( این این آئی )ایران پاک فیڈریشن آ ف کلچراینڈ ٹریڈ کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ دوست ممالک کے اقتصادی پیکیجز سے مالیاتی بحران وقتی طور پر ٹل ضرور گیا ہے لیکن ختم نہیں ہوا،معیشت کو درپیش متعدد چیلنج اور خطرات بدستور برقرار ہیں، بحالی اور قرضوں پر انحصار کم کرنے کیلئے کاروبار دوست اور عدل پر مبنی ٹیکس پالیسی وضع کر نے کی ضرورت ہے۔
ٹیکسوں کے نظام میں عدل پر مبنی بنیادی اصلاحات کئے بغیر نہ تو پاکستان کی بیمار معیشت میں پائیدار بہتری آ سکتی ہے اور نہ ہی قرضوں پر انحصارکم ہو سکتا ہے، معیشت کی پائیدار بہتری کیلئے قومی بچتوں کا بڑھانا بھی ازحد ضروری ہوتا ہے اس مقصد کے حصول کیلئے بنکوں کو پابند کرنا ہو گا کہ وہ معاہدے کے مطابق اپنے کھاتے داروں کو اپنے منافع میں شریک کریں۔ ان خیالات کا ظہار انہوں نے خانیوال چیمبر آف کامرس کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں معاشی خودکفالت کے لئے سی پیک کی تکمیل و فعالیت کے لئے شبانہ روز محنت کرنا ہوگی اور ملک کے تمام تر دیگر وسائل کو بھی بروئے کار لانا ہوگا، بیرونی قرضوں اور سی پیک کے تحت بیرونی ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے برآمدات میں تیزی سے اضافہ کرنا ضروری ہے وگرنہ آنے والے برسوں میں ایک اور مالی بحران پاکستان کا منتظر ہو گا۔خواجہ حبیب الرحمان نے کہا کہ گزشتہ 5برسوں میں پاکستان کو 135ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوا جبکہ 93ارب ڈالر کی ترسیلات کو تجارتی خسارے کی مال کاری کیلئے استعمال کیا گیا جو آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے اب وقت آ گیا ہے کہ بیرونی اور ملکی وسائل میں ہم آہنگی قائم کی جائے اور تحریک انصاف 2013ء اور 2018ء کے انتخابی منشور اور وعدوں کی روشنی میں تیزی سے اصلاحات کرے تاکہ آئی ایم ایف سے تین سالہ پیکیج لینے کے باوجود ایک سال بعد ہی قرضے کی بقایا اقساط لینے کے بجائے آئی ایم ایف کے پروگرام سے باہر آیا جا سکے۔