اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اکنامک افیئرڈویژن کا کہنا ہے کہ نئی حکومت نے تین ماہ میں صرف چہھترکروڑچالیس لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا جبکہ رواں مالی سال میں 9ارب 69 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے
قرضوں کے اعداد و شمار جاری کردیئے ہیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔ اکنامک افیئرڈویژن کا کہنا ہے نئی حکومت نےچین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے اکتوبر لیے گئے قرضوں کا حجم 1ارب 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا، رواں مالی سال میں نو ارب انہتر کروڑ دس لاکھ ڈالر کا قرضہ لینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ خیال رہے گزشتہ حکومت کی تباہ کن پالیسوں کےباعث ملک مالی مسائل کے گرداب میں تھا، فوری طور پر اربوں ڈالر درکار تھے، جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے دوست ممالک کے کامیاب دورے کئے اور سعودی عرب نے پاکستان کے لئے چھ ارب ڈالر کا پیکج دیا، جس میں سے تین ارب ڈالر نقد بھی شامل ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور چین کے دورے بھی کامیاب رہے، دونوں ممالک سے سعودی طرز کا پیکج متوقع ہے، چین نے پاکستانی مصنوعات کی اپنی مارکیٹس تک رسائی آسان بنائی۔ دوسرے مرحلےمیں آئی ایم ایف سےمذاکرات کئےگئے۔ تاہم بہتر معاشی پلاننگ کے باعث عجلت میں فنڈ سے قرضہ لینےکی ضرورت نہیں پڑی اور آئی ایم ایف کی کڑی شرائط بھی نہیں مانی۔ بہتر معاشی پالیسوں کے باعث جاری کھاتوں کے خسارے او ر درآمدات میں کمی جبکہ برآمدات میں اضافہ ہوا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کااعتماد جیتنے میں کامیاب ہوئے، جس سے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا، رواں سال ترسیلات زر بائیس ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔