سارک چیمبرپاکستان چیپٹر نے چنائی میں ہونے والے ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں شرکت منسوخ کردی

10  ‬‮نومبر‬‮  2018

لاہور( این این آئی)سارک چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان چیپٹر نے بھارت کی مسلسل پاکستان دشمنی بالخصوص سارک ممالک کی انیسویں سربراہی کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں پر سارک چیمبر کے بھارت کے شہر چنائی میں 10 نومبر سے شروع ہونے والے سارک ایگزیکٹو کونسل کے 76 ویں تین روزہ اجلاس میں شرکت عین وقت پر منسوخ کردی۔ سارک چیمبر آف کامرس

اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے ہفتے کے روز میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد پہلے خطاب میں پاکستان کی بھارت کے حوالے سے خارجہ پالیسی واضح ہوگئی تھی جس میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت خطے کے پسماندہ طبقات کی ترقی اور تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اگر ایک قدم بڑھائے گا تو پاکستان دو قدم آگے بڑھے گا جس کے جواب میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے متکبرانہ اور منفی طرزعمل کا اظہار کیا جس سے پاکستان کی دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش متاثر ہوئی۔انھوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کی جانب سے خیرسگالی کے جذبے کو ضائع کیا، ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کے استحکام کے لیے یکطرفہ عمل سے ممکن نہیں۔انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بدقسمتی سے دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کی منسوخی کے باوجود پاکستان نے نرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی یاتریوں کی گوردوارہ دربار صاحب تک باآسانی رسائی کے لیے کرتا پور بارڈر کھولنے پر رضامندی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کو مستقبل میں پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہوگا جبکہ پاکستان تمام حل طلب مسائل کے حل کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ جنگ اور دشمنی کسی مسئلے کا حل نہیں۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ بھارت خطے کی بین الحکومتی تنظیموں کو نشانہ بنا کر خطے کو تقسیم کرنا چاہتا ہے،2016 ء میں سارک ممالک کی سربراہی کانفرنس پاکستان میں ہونا تھی لیکن بھارت نے اپنے زیر قبضہ کشمیر کے علاقے اری میں ہونے والے ایک حملے میں 19 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اس کا بائیکاٹ کردیا۔اس کے بعد بھارت نے اپنے ضد پر مبنی رویے کے باعث 2017 ء میں ہونے والی سارک

ملکوں کی سربراہی کانفرنس کا بھی بھارت نے بائیکاٹ کیا جس کے باعث اسے منسوخ کرنا پڑا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت باہمی تعلقات کو سارک ملکوں کے فریم ورک سے ہٹ کر استوار کرنے کی کوشش کرتا ہے جو علاقائی تعاون کے لیے انتہائی مہلک ہے۔دونوں ملکوں کو باہمی اختلافات کے خاتمے ،تعلقات معمول پر لانے اور خطے میں امن کے قیام کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں جس کی مثال حال ہی میں شمالی و جنوبی کوریا اور امریکا و شمالی کوریا کے تعلقات کا بحال ہوناہے ۔افتخار علی ملک نے کہا کہ سارک

ملکوں کے درمیان علاقائی تجارت کا اندازہ 100 ارب ڈالر ہے جبکہ اس وقت صرف 28 سے 30 ارب ڈالر کی تجارت ہورہی ہے۔انھوں نے کہاکہ سارک مارکیٹ کو رکن ملکوں کے لیے کھولنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ،سارک ممالک باہمی تجارت پر ہونے والے اخراجات کی شرح کے حوالے سے دنیا بھر میں زیادہ اخراجات کے حامل خطے میں شمار ہوتے ہیں۔سارک ممالک کے لیے ایک مضبوط بنیاد کا قیام بہت اہم ہے، اس کے بغیر جنوبی ایشیائی اقتصادی یونین کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…