منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

بڑی تعداد میں غیر ملکی فرنیچر سازوں اور سرمایہ کاروں کا پی ایف سی کی انٹیریئرز پاکستان میگا نمائش میں گہری دلچسپی کا اظہار

datetime 8  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی)بڑی تعداد میں غیر ملکی فرنیچر سازوں اور سرمایہ کاروں نے پاکستان فرنیچر کونسل کے زیر اہتمام دسویں 3 روزہ انٹیریئرز پاکستان میگا نمائش میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے جو ایکسپو سینٹر لاہور میں 14 دسمبر سے شروع ہوگی۔ یہ بات پی ایف سی کے چیف ایگزیکٹو میاں کاشف اشفاق نے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں بتائی۔ انہوں نے کہا کہ نمائش کے حوالے سے متعلقہ

افراد، اداروں اور بین الاقوامی مارکیٹ میں بہت زیادہ دلچسپی پائی جاتی ہے جو اس صنعت کیلئے ترقی اور کاروبار کے وسیع مواقع مہیا کرے گی۔ میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ لوگوں کو ہاتھ سے تیار شدہ فرنیچر کی طرف مائل کرنا پی ایف سی کا مشن ہے۔ پی ایف سی اس مرتبہ پھر پاکستانی فرنیچر سازوں کو چین، اٹلی، سنگاپور، امریکہ، آسٹریلیا، جاپان، فلپائن، برطانیہ، بلغاریہ، ڈنمارک، نیپال، سری لنکا، انڈونیشیا اور ویت نام سمیت دیگر ممالک سے نمائش میں شرکت کرنے والے وفود کے ساتھ نیٹ ورکنگ اور مارکیٹنگ کے مواقع مہیا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نمائش نوجوان ڈیزائنرز اور آرکیٹکٹس کو مارکیٹ رجحانات کے مشاہدہ اور پروفیشنلز کے ساتھ روابط بڑھانے کا موقع بھی فراہم کرے گی۔ پی ایف سی کے سربراہ نے کہا کہ نمائش میں ڈائننگ، بیڈ روم، لیونگ روم، آفس، چلڈرن، اور آؤٹ ڈور فرنیچر، فکسچر اورمتعلقہ سامان اور ہارڈ ویئر میں جدید سٹائل کی وسیع اور مکمل رینج پیش کی جائے گی۔ میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ پی سی ایف عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں پاکستانی فرنیچر مصنوعات کی موجودگی کو یقینی بنانے اور اسے فروغ دینے اور پاکستانی فرنیچر ڈیزائنرز اور مینوفیکچررز کے لئے فوکل پوائنٹ کے طور پر کام کرنے کے لئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ووڈ فرنیچر کی صنعت ترقی یافتہ اس صنعت کے 95 فیصد کا احاطہ کرتی ہے، ملک میں لکڑی کے فرنیچر کے 700

سے زائد یونٹس کام کر رہے ہیں جن میں صرف چنیوٹ کا حصہ 80 فیصد ہے جبکہ گجرات کے علاوہ پشاور، لاہور اور کراچی عالمی معیار کے فرنیچر کی تیاری اور فروخت کے بڑے مراکز ہیں۔ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری پی ایف سی عاقل سردار نے کہا کہ پاکستانی فرنیچر بین الاقوامی کاروباری برادری کو اپنی جدت اور معیار کے بل پر متوجہ کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ بڑے بزنس ہاؤسز کو فرنیچر مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے

کے لئے راغب کرے اور یورپی یونین کے رکن ممالک میں فرنیچر نمائشوں میں شرکت کو یقینی بنائے اور اس حوالے سے شعور اجاگر کرے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں یورپ پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کی سب سے بڑی منڈی بن کر ابھرے گا اس لئے حکومت کو ابھی سے اس پر توجہ مرکوز کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہاتھ سے تیار کردہ فرنیچر انتہائی معیاری اور کم قیمت ہونے کی وجہ سے یورپی یونین میں اپنی جگہ بنا سکتا ہے اس لئے اس کی بہتر قیمت پر مارکیٹنگ کی ضرورت ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…