اسلام آباد( آن لائن )نانبائی ایسوسی ایشن بھی گیس کی بڑی ہوئی قیمتوں سے نالاں نظر آنے لگی۔مذکورہ تنظیم کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے میں آٹے اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیاجائے ورنہ نان اور روٹی کی قیمت میں دو روپے اضافہ کردیاجائیگا۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے دو روز گیس کی قیمتیں بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔
اس ضمن میں وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں گیس کمپنیاں منافع پرچل رہی تھیں۔2018 میں گیس کمپنیوں کو152ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔گیس نیٹ ورک پرپورے پاکستان میں 23فیصد لوگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2گیس کمپنیز کو352ارب روپے کا خسارہ ہے۔ایکسپورٹ کمپنی کوگیس کی قیمتوں میں اضافہ کرکے ریلیف دیا ہے۔چوہدری غلام سرور نے کہا کہ گیس بلوں میں مجموعی طور 20سے 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔عام آدمی کیلئے گیس میں 10سے 15روپے اضافہ کیا گیا۔100 کیوبک میٹر والے کا بل 480 روپے تھا اب وہ بل 551 روپے ہوگا۔جبکہ عام آدمی کیلئے 23 روپے فی ماہ گیس میں اضافہ ہوگا۔اسی طرح 50 کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے پربل 252 تھا اب بڑھ جائے گا یعنی جو 252روپے کا بل دے رہا تھا اب وہ 275روپے بل دے گا۔انہوں نے کہا کہ ایک ہزار 900 روپے گیس کا بل دینے والا2ہزار سے زیادہ بل ادا کرے گا۔اس فیصلے کی منظوری پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی کمیٹی میں دی گئی تھی جسے بعد میں لاگو کیا گیا۔۔گیس کی قیمتیں بڑھانے کے معاملے پر سارے وزرا خاموش رہے لیکن شیخ رشید اکیلے ہی ساری کابینہ کے سامنے ڈٹ گئے۔انکا کہنا تھا کہ گیس کی قیمتیں نہ بڑھائی جائیں ۔۔گیس کی قیمتیں بڑھنے سے روٹی کی قیمت میں اضافہ ہوگا اور گیس سے تیار ہونے والی تمام اشیا مہنگی ہوں گی۔وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آپ جو مرضی کہیں عوام آپ کی ان تشریحات کو قبول نہیں کرے گی ،اس لئے حکومت کو ایسے فیصلوں سے اجتناب کرنا چاہیے جس سے حکومت کی مقبولیت کم ہو۔