گیس کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو گردشی قرضوں میں اضافہ ہوجائے گا

28  اگست‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گیس فراہم کرنے والی 2 کمپنیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ صارفین پر ڈالا جائے تا کہ ایک سو 23 ارب ڈالر کے گردشی قرضوں کو کم کیا جاسکے جس کے باعث گیس کے پیدواری اور ترسیلی شعبے کو رقم کی کمی کا سامنا ہے۔  رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سینیٹر شبلی فراز کی سربراہی میں گردشی قرضوں

کے لیے بنائی گئی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سوئی سدرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے بتایا کہ گزشتہ حکومت کے 5 سالہ دورِ اقتدار میں صارفین کو فروخت کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا جس کے باعث قرضوں میں اضافہ ہوا۔  گھریلو صارفین کیلئے گیس 200 فیصد مہنگی کرنے کی سفارش ایس این جی پی ایل کی مینیجنگ ڈائریکٹر امجد لطیف کا کہنا تھا کہ لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی امپورٹ سے مارچ 2015 سے گیس کی طلب و رسد کے فرق میں کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسری جانب قیمت خرید اور قیمت فروخت میں فرق کی وجہ سے کمپنی کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوا جبکہ عدالت میں جاری 2 پرانے مقدمات کے باعث 60 ارب روپے کے اضافی بوجھ کے سبب ایک سال میں کمپنی کو رقم کی کمی کا سامنا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپنی تقریباً 40 پیداواری یونٹوں سے 629 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) کی قیمت پر گیس خرید رہی تھی جبکہ 399 روپے فی یونٹ کے حساب سے فروخت کررہی تھی جس سے 2 سو 30 روپے فی یونٹ کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا تھا۔  گیس اصلاحات گھریلو صارفین پر اثر انداز ہوں گی ان کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ کی اقتصادی تعاون کی کمیٹی نے اس مسئلے کا حل تجویز کر کے معاملہ نفاذ کے لیے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو ارسال کردیا گیا تھا جس کے بعد اوگرا نے قیمتوں میں 30 فیصد اضافے کی سمری حکومت کو ارسال کی تھی لیکن حکومت تبدیل ہونے کے باعث نوٹفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قوانین کے مطابق اگر وفاقی حکومت 40 دن میں قیمتوں کا تعین کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے تو اوگرا اس کا اعلان کرنے کی پابند ہے جو انہوں نے تاحال نہیں کیا۔ اس ضمن میں اوگرا کے فنانس عہدیدار نے کمیٹی کو بتایا کہ نگراں حکومت نے انہیں ٹیرف میں اضافہ کرنے سے روک دیا تھا کیوں کہ یہ ایک بڑا پالیسی اقدام ہے اور اس کا اعلان نئی حکومت کی جانب سے کیا جانا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…