ایمسٹرڈیم(این این آئی)یورپی یونین کے رکن ملک ہالینڈ میں گزشتہ برس 19 ارب یورو مالیت کی کیمیائی منشیات تیار کی گئیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات ڈچ پولیس کی طرف سے بتائی گئی۔ ہالینڈ دنیا بھر میں نشہ آور گولیاں تیار کرنے والے سب سے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ ملکی پولیس نے بتایا کہ گزشتہ برس جرمنی کے ہمسایہ اس ملک میں کیمیائی طریقوں
اور غیر قدرتی اجزاء سے جو منشیات تیار گئیں، ان کی کل مالیت قریب 19 ارب ڈالر رہی، جو تقریبا? 22 ارب امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ہالینڈ کے وسطی شہر آپیل ڈورن میں ملکی پولیس اکیڈمی کی جاری کردہ اس سالانہ رپورٹ کے مطابق 2017ء میں پورے ملک میں انیس ارب یورو مالیت کی جو کیمیائی منشیات تیار کی گئیں، ان سے ہونے والی آمدنی میں سے ان منشیات کی پیداوار میں شامل ڈچ عناصر کا حصہ تین سے لے کر پانچ ارب یورو تک رہا۔پولیس رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ہالینڈ دنیا بھر میں ایکسٹسی اور ایمفیٹامینز کہلانے والی انتہائی نشہ آور گولیاں تیارکرنے والے سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور ان منشیات کی بلیک مارکیٹ میں 19 ارب یورو کی سالانہ مالیت محض محتاط اندازے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان منشیات کی پیداوار کا حقیقی سالانہ حجم اور ان کی مالیت ان اندازوں سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق ہالینڈ میں غیر قانونی لیبارٹریوں میں تیار کی جانے والی ان منشیات کی پیداوار کے حجم کا بہت زیادہ ہونا اس امر کا بھی نتیجہ ہے کہ مغربی یورپ کے اس ملک میں ایک تو جرائم پیشہ گروہوں کے زیر استعمال آنے والا انفراسٹرکچر بہت اچھا ہے اور دوسرے یہ کہ ہالینڈ میں منشیات کے استعمال کے خلاف سرکاری پالیسی بھی روایتی طور پر بہت نرم رہی ہے۔ڈچ پولیس کی اس رپورٹ میں اس بات پر تنقید بھی کی گئی ہے کہ ملک میں غیر قانونی منشیات کی تیاری اور منشیات کے استعمال کے خلاف مہم غیر مؤثر ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے اقدامات بھی ناکافی ہیں، جن کے خوف سے جرائم پیشہ افراد کو غیر قانونی کیمیائی منشیات کی تیاری سے کامیابی سے روکا جا سکے۔اس رپورٹ کے اجراء کے بعد ملکی وزیر انصاف فرڈینانڈ گراپرہاؤس نے اس دستاویز کے مندرجات کو بہت بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی حکومت غیر قانونی کیمیائی منشیات کی تیاری کے خلاف جنگ کے لیے اور زیادہ مالی وسائل مہیا کرے گی تاکہ اس شرمناک صورت حال کا تدارک کیا جا سکے۔