اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی ادارہ برائے اقتصادی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) کے کثیرالجہتی کنونشن کے دستخط کنندہ ہونے کے باعث پاکستان کی آئندہ ماہ سے اپنے شہریوں کے بیرونِ ملک مالی اکاؤنٹس کی تفصیلات تک رسائی ہوجائے گی۔ رپورٹ کے مطابق ڈان کو موصول ہونے والے ریکارڈ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو بیرنِ ملک موجود پاکستانیوں کے بینک اکاؤنٹس
تک یکم ستمبر سے رسائی حاصل ہونا شروع ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ یہ رسائی ان ممالک تک ہوسکے گی جو اس معاہدے کے دستخط کنندہ ہیں۔ زرمبادلہ کو بہتر بنانے اور اسے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے مطابق لانے کے لیے پروٹیکشن ریفارم ایکٹ 1992 میں ضروری ترامیم کی جاچکی ہیں۔ مذکورہ ترامیم کے مطابق جہاں بھی ترسیلات کا مجموعہ ایک کروڑ روپے سے تجاوز کر جائے گا وہاں ایف بی آر انکوائری کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بیرونِ ملک اثاثوں اور آمدن کی تحقیقات کے لیے 5 سال کی حد کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حال ہی میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی ایمنسٹی اسکیم کا ردِعمل مثبت آیا ہے، جس کی نہ صرف پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال ملتی ہے بلکہ یہ دنیا کی ایک کامیاب ترین اسکیموں میں سے ایک ہے۔ حکومتی ایمنسٹی اسکیم میں 82 ہزار 4 سو 43 افراد نے اپنے اثاثے ظاہر کیے جس میں سے بیرونِ ملک اثاثون کی مالیت 10 کھرب 9 ارب روپے جبکہ مقامی اثاثوں کی مالیت 14 کھرب 74 ارب روپے ہے، تاہم کل مالیت 24 کھرب 80 ارب روپے ہے۔ اسکیم کے دوران ایک کھرب 23 ارب روپے کے ٹیکس ادا ہوئے جن میں سے 46 ارب روپے بیرونِ ملک اثاثوں جبکہ 77 ارب روپے مقامی اثاثوں کے ٹیکس کی مد میں وصول کیے گئے۔ ڈالر کی شکل میں موصول ہونے والے ٹیکس میں سے 3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کو روپے میں جبکہ 2 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کو بانڈز میں تبدیل کردیا گیا اور 8 ڈالر کے ٹیکس پر آگے کارروائی کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ بیرونِ ملک اثاثوں کے حوالے سے دی گئی ایمنسٹی اسکیم منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد پر لاگو تھی۔