اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) بجٹ 19 ۔2018 کی منظوری کے بعد مقامی کار ساز کمپنیوں نے نان فائلرز کو گاڑیوں کی فروخت بند کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ٹیکس نا دہندگان اور نان فائلرز کے گرد گھیرا مزید تنگ ہوگیا، مقامی کمپنیوں کے عوامی نوٹسسز کے مطابق اب نان فائلز گاڑی کی بکنگ نہیں کروا سکیں گے۔نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے فائلرز اور نان فائلرز کے درمیان فرق مزید بڑھا دیا،
نئے مالی سال میں نئی گاڑی کی خریداری صرف فائلرز ہی کرسکیں گے۔ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق نوٹسسز میں کہا گیا ہے کہ ایسے افراد جنہوں نے گاڑی پہلے سے بک کرائی ہوئی ہے اور وہ نان فائلرز ہیں تو ان کو گاڑی کی ڈیلیوری سے پہلے فائلرز بننا ہوگا، دوسری صورت میں گاڑی کی ڈیلیوری تاخیر کا شکار یا بکنگ کینسل بھی ہوسکتی۔ واضح رہے کہ بجٹ2018-19ء میں حکومت نے گاڑی کی خریداری کیلئے فائلرز ہونا لازمی قرار دیا تھا، اب نان فائلر افراد 50 لاکھ سے زائد رقم کی سرمایہ کاری نہیں کرسکیں گے جب کہ 1200سی سی سے بڑی گاڑی بھی نہیں خرید سکیں گے۔کار ساز کمپنیوں کا اس بارے میں کہنا ہے کہ اس عمل سے گاڑیوں کی فروخت میں کمی متوقع ہے، چھوٹی گاڑی خریدنے والے ساٹھ فیصد صارفین نان فائلرز ہیں۔حکومت کے اس فیصلے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا مگر پاکستان کے دو بڑے کارمینوفیکچرز نے 22 مئی سے نان فائلرز کے لیے گاڑیوں کی بکنگ لینا بھی بند کردی ہے۔ ٹیکس نا دہندگان اور نان فائلرز کے گرد گھیرا مزید تنگ ہوگیا، مقامی کمپنیوں کے عوامی نوٹسسز کے مطابق اب نان فائلز گاڑی کی بکنگ نہیں کروا سکیں گے۔نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے فائلرز اور نان فائلرز کے درمیان فرق مزید بڑھا دیا، نئے مالی سال میں نئی گاڑی کی خریداری صرف فائلرز ہی کرسکیں گے۔ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق نوٹسسز میں کہا گیا ہے کہ ایسے افراد جنہوں نے گاڑی پہلے سے بک کرائی ہوئی ہے اور وہ نان فائلرز ہیں تو ان کو گاڑی کی ڈیلیوری سے پہلے فائلرز بننا ہوگا