اسلام آبا(آن لائن) حکومتی عدم توجہی کے باعث ملک میں متبادل توانائی کے ذرائع میں کوئی خاطر کواہ پیش رفت نہ ہوسکی ،ملک میں ابھی تک متبادل توانائی کی صلاحیت صرف 3.6فیصد ہے اگر اس پر کام کیا جائے تو یہ تیس فیصد سے بھی بڑھ سکتی ہے ،ماہرین کے مطابق سولر اور ونڈ پاور مین استعمال ہونیوالی لیتھیم بیٹریوں پر سبسڈی ختم نہ ہونے کے باعث اور دیگر عام بیٹریوں کی کارکردگی صرف ایک سال ہونے کی وجہ سے
عوام کا سولر پینل کی جانب رحجان کم ہونے لگا ہے ،حکومت نے سولر میں استعمال ہونیوالی بیتریوں پر سبسڈی ختم کرنے کیلئے پالیسی تو ترتیب دینے کیلئے اقدامات تو کئے ہیں لیکن اے جی ایم اور جیل بیٹریاں بنانے والی کمپنیوں کی اعلیٰ حکام سے رسائی اور اجارہ داری کی وجہ سے سولر بیٹریوں کو کوئی مثبت جواب نہیں مل رہا ذرائع کے مطابق ملک میں بے یقینی سی سیاسی صورت حال بھی متابدل توانائی سے بجلی بنانے والی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے پلیٹ فارم مہیا کرنے میں ناکام رہے ہیں ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سستی اور متبادل توانائی کے فروغ کے لیے سرمایہ کاروں کو سیاسی طور پر مطمئن کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں مخصوص اقدامات اٹھا کر واضح اہداف مقرر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بہتر میعار اور قوانین کے مطابق متبادل توانائی حاصل کی جائے رپورٹ کے مطابق متبادل توانائی کے معیار، حصول اور تقسیم کے مضبوط اہداف مقرر کرنے کیے پارلیمنٹ سے ایک ایکٹ منظور کرایا جائے تاکہ سرمایہ کاروں کو اس بات کا اطمینان ہو کہ بدلتی سیاسی صورتحال میں وہ متاثر نہیں ہوں گے واضح رہے پاکستان میں وسیع پیمانے پر پانی سے بنائی گئی بجلی متبادل توانائی کے طور پر عرصے سے استعمال کی جارہی ہے، ان گرڈ اسٹیشنز سے 7.1 گیگا واٹ بجلی حاصل کی جاسکتی ہے، جو ملکی پیداوار کا ایک تہائی حصہ ہے جبکہ آئی آر ای این اے کے تجزیے کے مطابق ملک میں معاشی اور تکنیکی طور پر 60 گیگا واٹ بجلی بنانے کی صلاحیت موجود ہے
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے علاقوں میں پن چکی سے 50 گیگا واٹ توانائی حاصل کی جاسکتی ہے اس کے ساتھ ساتھ ہر سال پیدا ہونے والے ڈھائی کروڑ ٹن صنعتی اور ذرعی فضلے کو بھی توانائی کے حصول کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے ماہرین کے مطابق پاکستان میں توانائی کی طلب میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے، اور ’پاکستان کے پاس سورج کی روشنی، پانی اور ہوا سے بجلی بنانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہیں،
جو سستی بھی ہے توانائی کی بہتر فراہمی سے روزگار میں اضافہ ہوگا جبکہ ملک میں استحکام آئے گا اور پاکستان توانائی کے شعبے میں خود کفیل ہوجائے گا جبکہ دوسری جانب حکومت پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ 2013 کے مقابلے میں سال 2018 میں پاکستان میں توانائی کے شعبے میں متبادل توانائی کی صلاحیت 0.2 فیصد سے بڑھ کر 5.2 فیصد ہوگئی ہے حکومت کی جانب سے متبادل توانائی کے مسلسل بڑھتی ہوئی طلب کو
بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس میں پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانا، سرمایہ کاری کا فروغ اور قوانین میں اصلاحات شامل ہیں سابق پاکستان شمسی ایسوسی ایشن کے چئیرمین اور پاکستان انرجی واچ کے سیکرٹری فیض بھٹہ نے آن لائن کو بتایا کہ حکموت کو ملک متبادل توانائی کے ذرائع سے بجلی حاصل کرنے میں کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ وہ لیتھیم بیٹریوں پر ڈیوٹی ختم کرے کیونکہ یہ بیٹریاں اسی مقصد کیلئے
بنائی گئی ہیں اعر امریکہ مین لیتھیم بیٹریاں گرڈ اسٹیشن مین بجلی سٹور کرنے کیلئے استعمال ہوتی ہیں اگر عوام کو یہ بیٹریاں سستی ملنا شروع ہو جائیں تو ملک میں چند ماہ میں ہی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل ہوجائیگا اور بڑے پیمانے پر لوکل سطح پر بجلی بنانے والے چھوٹے یونتس بھی لگنا شروع ہوجائیں گے