اسلام آباد( آن لائن ) ملک میں برآمدات کے لیے جعلی ای فارم استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی حکومت نے برآمدات کے لیے استعمال ہونیوالے ای فارمز کی ہفتہ وار بنیادوں پر تصدیق کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کا کہنا ہے کہ الیکٹرونک ای فارم متعارف کرانے کے بعد جعلی ای فارم پر برآمدات کے امکانات کم سے کم ہوگئے ہیں مگر اب بھی کچھ علاقوں میں زمینی راستے سے برآمدات کے لیے اور بلک کارگو کے لیے دستی ای فارم استعمال ہورہے ہیں۔مذکورہ معاملے پر قومی احتساب بیورو بلوچستان کی پریوینٹو کمیٹی برائے ای فارم کااجلاس ہوا ہے جس میں نیب بلوچستان کے ایڈیشنل ڈائریکٹر اے اینڈ پی سید محمد آفاق، ڈائریکٹرآئی ڈبلیو تھری نیب بلوچستان ہارون الرشید، اسٹیٹ بینک کی فارن ایکس چینج آپریشنز ڈپارٹمنٹ (ایف ای او ڈی)کراچی کے جوائنٹ ڈائریکٹر محمد اکرم ذکی، ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ کسٹمز ہاس کوئٹہ زبیر شاہ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب بلوچستان محسن علی خان اور سپرنٹنڈنٹ کسٹمز محمد ہادی شریک ہوئے۔اجلاس میں اسٹیٹ بینک کے جوائنٹ ڈائریکٹرفارن ایکس چینج آپریشنزمحمد اکرم ذکی نے بتایا کہ الیکٹرونک ای فارم متعارف کرانے کے بعد سے جعلی ای فارم کی بنیاد پر برآمدات میں بہت کمی ہوئی تاہم کچھ علاقوں میں زمینی راستے سے برآمدات اور بلک کارگو کی برآمدات کے لیے ابھی دستی ای فارم استعمال ہو رہا ہے۔دوسری جانب اسٹیٹ بینک ای فارم کی ہفتہ وار بنیادوں پر تصدیق کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور ای فارمز کی تصدیق کے لیے اسٹیٹ بینک اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے مل کر الیکٹرونک ڈیٹا انٹرچینج (ای
ڈی آئی) متعارف کرانے جا رہا ہے جو جلد متعارف کرا دیا جائے گا اور اس الیکٹرونک ڈیٹا انٹرچینج کے آپریشنل ہونے پر ای فارمز کی الیکٹرانیکل تصدیق ہوا کرے گی اور اس سے جعلی ای فارم کے ذریعے برآمدات کرنے والوں کا سراغ لگانے میں مدد ملے گی۔