بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

اگر یہ چیز آپ کے اے ٹی ایم کارڈ پر موجود ہے تو آپ خطرے میں ہیں، اے ٹی ایم فراڈ کیسے کیا جا رہا ہے، وہ معلومات جو جانناآپ کے لئے نہایت ضروری ہے

datetime 6  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)بینک دولت پاکستان نے گذشتہ ہفتے کے دوران یہ بات تشویش کے ساتھ نوٹ کی کہ بعض ہیکرز نے حبیب بینک لمیٹڈ کے ڈیبٹ کارڈز پر صارفین کی معلومات اسکمنگ کے ذریعے حاصل کیں تاکہ اس کے کلون تیار کیے جائیں اور جنہیں ملک میں اور بیرونِ ملک مختلف مقامات سے ڈپازٹرز کی رقم نکلوانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ تب سے اسٹیٹ بینک ایچ بی ایل کی انتظامیہ کے

ساتھ رابطے میں ہے تاکہ نقصانات کا اندازہ لگایا جائے، متاثرہ صارفین کو ان کی رقوم لوٹائی جائیں اور ہیکنگ کی اس سرگرمی کے اثرات روکنے کے لیے احتیاطی اقدامات کیے جائیں۔ایچ بی ایل نے صارفین پر ایسے لین دین کے اثرات معلوم کرنے اور انہیں روکنے کے لیے متعدد فوری اقدامات کیے ہیں۔ اس نے شناخت کیے گئے ان تمام ڈیبٹ کارڈز کو بلاک کر دیا جن کے غلط استعمال کیے جانے کا شبہ تھا اور ہیکنگ میں استعمال ہونے والی اے ٹی ایمز کو کام کرنے سے روک دیا۔ آج تک 296 صارفین نے متنازع لین دین کی تصدیق کی ہے اور تخمینے کے مطابق متعلقہ بینک کو اپنے صارفین کے حوالے سے 10.2 ملین روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ایچ بی ایل نے ڈپازٹرز کو ان کے نقصان کے مساوی رقم واپس کرنا بھی شروع کر دی ہے۔ دریں اثنا ایچ بی ایل کی اے ٹی ایمز استعمال کرنے والے، کسی دوسرے بینک کے صارفین کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ لگانے اور تلافی کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔اے ٹی ایم اسکمنگ ایک غیر قانونی طریقہ ہے جس میں اکاونٹ کی معلومات ڈیبٹ کارڈ کی پشت پر لگی مقناطیسی پٹی سے چرا لی جاتی ہیں، ایسے واقعات پاکستان سمیت دوسرے ملکوں میں وقتا فوقتا ہوتے رہے ہیں۔ ڈپازٹرز کو دھوکہ دہی کے ذریعے پہنچنے والے مالی نقصان سے بچانے کی غرض سے اسٹیٹ بینک نے پیمنٹ کارڈ اور انٹرنیٹ بینکنگ کی حفاظت کے لیے خصوصی ضوابط

جاری کیے ہیں، جن کے تحت بینکوں پر لازم ہے کہ خطرے کے تجزیے، خطرے کی روک تھام پر عمل درآمد اور نگرانی کے لیے جامع فریم ورک تیار کر کے نافذ کریں۔یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ وہ ڈیبٹ کارڈز جن کی پشت پر مقناطیسی پٹی ہوتی ہے اور جس میں صارف کے اکاونٹ کی تفصیلات محفوظ ہوتی ہیں، اسکمنگ اور کلوننگ کے خطرے سے خاص طور پر دوچار رہتے ہیں۔

اس کے برعکس جو ڈیبٹ کارڈز ای ایم وی (یورو پے، ماسٹر کارڈ، ویزا) معیارات پر پورا اترتے ہیں، جن میں ایک چپ (chip) لگی ہوتی ہے اور جو دو مرحلوں میں تصدیق کرتے ہیں انہیں اسکمنگ کے ذریعے کارڈ کلوننگ سے بچاو کا دنیا بھر میں اب موثر ترین طریقہ سمجھا جاتا ہے۔ اسی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے اپنے سرکلر پی ایس ڈی 05 برائے 2016 کے ذریعے

پیمنٹ کارڈز سیکورٹی سے متعلق ضوابط جاری کیے جن میں بینکوں پر ای ایم وی کی تعمیل کرنے والا انفرا سٹرکچر تیار کر نا اور 30 جون 2018 تک کارڈز جاری کرنا لازم کیا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک بینکوں کے تمام صارفین کو یقین دلاتا ہے کہ رواں اور محفوظ نظامِ ادائیگی کو یقینی بنانے کی اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے بینکوں کے تعاون سے ہر وہ اقدام کرے گا جن سے دھوکہ دہی کے خلاف ڈپازٹرز کے مفادات کی حفاظت ہوسکے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…