ہفتہ‬‮ ، 13 ستمبر‬‮ 2025 

امریکی رویے سے معیشت فوری متاثر نہیں ہوگی ؛ طارق باجوہ

datetime 24  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر طارق باجوہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی فارن پالیسی کا حصہ تھی، اس کا جواب پاکستان مناسب انداز میں دے چکا ہے۔امریکی رویے کے پاکستان معیشت پر فوری منفی اثرات کا کوئی امکان نہیں ہے، بہت سے غیرملکی پاکستان آنے سے گھبراتے ہیں، بیرونی خسارہ خطرہ ضرور ہے مگر اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔شرح سود میں کمی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، معیشت درست سمت میں جارہی ہے،

ایگزم بینک دسمبر تک کام شروع کردے گا۔گزشتہ روز کو وفاق ایوان ہائے صنعت وتجارت پاکستان(ایف پی سی سی آئی)میں ممبران سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طارق باجوہ نے کہا کہ ایرانی حکام سے بینکنگ چینل کے ذریعہ ادائیگیوں کے معاملے پر بات چیت جاری ہے اور اس سلسلے میں دو بینکوں کے درمیان رابطہ ہے، ایران کی مارکیٹ پاکستان کے لیے اہم ہے، پاکستان سے ایران کو بیشتر اشیا اسمگل ہو رہی ہیں اور ایران سے پاکستان آ رہی ہیں لیکن ہم ایران کو کی جانے والی اشیا کی اسمگلنگ کو قانونی ذرائع سے بھیجنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں ہماری ایران کے مرکزی بینک سے بات چیت جاری ہے۔طارق باجوہ نے کہا کہ ترقی کے بہت سے اہداف حاصل کرنے ہیں، ابھی تو سفر شروع ہوا ہے، آف شور ٹریڈنگ کی اجازت دینے کے معاملے پر غور کررہے ہیں، ٹیکنالوجی چیلنج پر کام جاری ہے، جلد اعلان کیا جائے گا۔گورنراسٹیٹ بینک نے بزنس کمیونٹی کے مطالبے پرکہا کہ سرمائے کو وطن واپس لانے کے لیے ایمنسٹی اسکیم پر کافی کام ہو چکا ہے تاہم یہ تجویز ایف پی سی سی آئی اور چیمبرز کی طرف سے آنی چاہیے، ایمنسٹی اسکیم کے لیے ایک چیمبر نے تجویز بھیجی ہے، ایمنسٹی اسکیم کا اعلان ایک مرتبہ ہونا چاہیے اور یہ لوگوں کو باور کرا دیا جائے تاہم ملک سے جانے والے سرمائے کو واپس لانے کے لیے ایمنسٹی اسکیم میں کوئی حرج نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شکایات کے ازالے کے لیے اسٹیٹ میں جلد ہی کال سینٹر کام شروع کردے گا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان میں مکانات کی کمی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے مگرکنسٹرکشن انڈسٹری کو خرید و فروخت تک زیادہ محدود کردیا گیا ہے۔اس کے باجود کنسٹرکشن انڈسٹری کی اہمیت سے انکارنہیں ہے، کمرشل بینک ہاسنگ سیکٹر کو فنانسنگ میں تعاون کریں۔ ڈاکٹر اختیار بیگ اور دیگر کاروباری شخصیات کی جانب سے فنکشنل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو)کے حوالے سے سوال کیا گیا کہ

ایسی ٹرانزیکشن جو بڑی ہوتی ہیں یا ان کی پیمنٹس یکدم آئی ہو تواس کی اطلاع ایف ایم یو تحقیقاتی اداروں کو دے دیتا ہے جس سے بیرونی خریداروں کے سامنے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے جواب میں گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ ایف ایم یو اسٹیٹ بینک کے نہیں بلکہ وزارت خزانہ کے تحت ہے اس لیے اس بارے میں جواب دینا وزارت خزانہ کا کام ہے۔ طارق باجوہ نے کہا کہ پاکستان کو صنعتی معیشت کے بجائے خدماتی معیشت بنادیا گیا ہے۔معیشت کو دستاویزی کرنا ہوگا،

پاکستانی معیشت مشکلات کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، ایس ایم ایز کو ترقی دیے بغیر انڈسٹری کی مجموعی نمو ممکن نہیں، دنیا میں اس کی مثالیں موجود ہیں، ایس ایم ایز کے بعد ذراعت پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سارک ممالک کے درمیان بینکنگ چینل کے قیام کے حوالے سے کہا کہ سارک کے کئی ممالک میں پاکستانی بینکوں کی شاخیں کام کر رہی ہیں تاہم ایک دو ممالک ایسے ہیں جہاں کچھ وجوہ کی بنا پر بینکنگ چینل کا قیام فی الحال ممکن نہیں۔ طارق باجوہ نے کہا کہ ایک خاص حد تک مالی خسارہ ملک کی ضرورت ہے، ابھی ہم اس سطح تک نہیں پہنچے کہ خسارے کے بغیر بجٹ دے سکیں، بھارت میں خسارہ ساڑھے10فیصدسے زیادہ ہے، سب گروتھ کی بات کرتے ہیں، اصل کام گروتھ کا ہے،گروتھ کے بغیربارات دولہا کے بغیر ہوگی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…