اسلام آباد(آئی این پی ) مئی میں بیجنگ میں منعقد ہونے والے ون بیلٹ ون روڈ سربراہی اجلاس کے دوران ممکن ہے پاکستان اور چین 8 بلین ڈالر سے زیادہ لاگت کے تخمینے والے مین لائن (ایم ایل ۔ ون) ریلویز پراجیکٹ کی تعمیر کیلئے حکومتی سطح پر فریم ورک معاہدے پر دستخط کریں ۔،پاکستان میں چین کے سفارتخانے کے ذرائع کے مطابق پاکستان میں سی پیک کے تحت جن منصوبوں پر عمل کیا جا رہا ہے
ذرائع کے مطابق ان میں سے جلد پایہ تکمیل کو پہنچنے والے منصوبوں میں سے زیادہ تر کا تعلق کوئلے ،شمسی ،ہوا اور دیگر ذرائع پر مبنی بجلی پیدا کرنے والے شعبوں سے متعلق ہے ۔ ان میں سے ایک کا تعلق شمسی ،دو کا ہائیڈل، چار کا کوئلے اور چار کا ہوا سے چلنے والے منصوبے شامل ہیں ۔ ان تمام منصوبوں کی تکمیل پروگرام کے مطابق ہوگی ماسوائے ہائیڈل منصوبوں کے جن میں وقت لگے گا ۔ توقع ہے کہ ہوا سے چلنے والے چار منصوبے امسال کے اواخر تک مکمل ہو جائیں گے ۔ انرجی ایکسپرٹ گروپ (ای ای جی) منصوبوں کی فہرست میں ردوبدل پر متفق ہوگیا ہے جن سے اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ بجلی کی پیداوار 11ہزار میگاواٹ سے کم نہیں ہوگی ۔ مئی میں بیجنگ میں منعقد ہونے والے ون بیلٹ ون روڈ سربراہی اجلاس کے دوران ممکن ہے پاکستان اور چین 8 بلین ڈالر سے زیادہ لاگت کے تخمینے والے مین لائن (ایم ایل ۔ ون) ریلویز پراجیکٹ کی تعمیر کیلئے حکومتی سطح پر فریم ورک معاہدے پر دستخط کریں ۔ فریم ورک معاہدے کے متن کے بارے میں دونوں حکومتوں کے درمیان اتفاق رائے طے پا گیا ہے ۔ 11ہزار میگاواٹ کی نطر ثانی شدہ فہرست میں 4500میگاواٹ کی پیداواری گنجائش والا دیا میر بھاشا ڈیم شامل نہیں ہے ۔ اگرچہ چینی حکام نے کہا ہے کہ اس میگا پراجیکٹ کو سی پیک کے چھاتے تلے لانے کیلئے مذاکرات جاری ہیں