اسلام آباد ( آئی این پی ) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ایوان زیر یں کو آ گاہ کیا ہے کہ گزشتہ تین سال میں ایک ہزار ایکڑ زمین قبضہ سے واگزار کرائی ہے کچی آبادیوں کی زمین واگذار کرکے لوگوں کو مہا
جر نہیں کر سکتے، پاکستان ریلوے آمد ن18ارب سے بڑھ کر 2016میں 36ارب ہو چکی ہے ،بجٹ میں رواں سال کے لئے ریلوے کو36 ارب کی آمدن کا ٹارگٹ دیا گیا ہے ،امید ہے ریلوے کی آمدن 40ارب سے زائد ہو
گی ، ریلوے کا پاکستان میں کبا ڑ خانہ اور لاوارث محکمہ بنایابنا دیا گیا تھا، ریلوے پولیس کرپشن کا شاہکار تھی زمینوں پر قبضہ کراتی تھی ،ریلوے کی زمینوں کو بانٹا گیا ہے،ریلوے میں بہتری لائی ہے لیکن چار ،پانچ
سال میں ریلوے ٹھیک نہیں ہو سکتی ،ریلوے اپ گریڈیشن کے پہلے سائیکل میں ہے، چار سائیکل مکمل ہوں گے تو ریلوے دنیا کے معیار پر آئے گی، ریلوے میں سفارش کا خاتمہ کیا ہے بھرتی پر کسی کی سفارش نہیں
مانوں گا نہ ہی ریلوے کی کسی کو زمین کسی کو دی جا ئے گی،ریلوے کی زمین صوبوں کے نام پر ہے، سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود صوبے زمین ریلوے کے نام نہیں کررہے،خیبرپختونخوا نے 90 فیصد زمین
ریلوے کے نام کر دی ، پنجاب‘ سندھ اور بلوچستان نے ایک مرلہ نہیں کیا،کراچی سرکلر ریلوے کیلئے بارہ‘ چودہ ارب کا معاوضہ سندھ حکومت کو دینا پڑے گا ،ریلوے زمین دینے کے لئے تیار ہے،کراچی کے چار
ٹرینیں اپ گریڈ کی ہیں، عدالتیں ریاست کو سنے بغیر سٹے آرڈر دے دیتی ہیں، ریلوے کے زمینوں پر خوفناک قبضہ کئے اور کوڑیوں کے دام خرید کر بعض لوگوں نے اپنے نام کرالی ریلوے زمین کی لیز سے اربوں روپے
کمائے،آنے والی نسلوں کو فعال اور ترقی یافتہ ریلوے دینا چاہتا ہوں ،ابھی بلٹ ٹرین چلانانا ممکن ہے۔ وہ منگل کو قومی اسمبلی نعیمہ کشور کی جانب سے ملک میں ریلوے کی اراضی سے استفادہ نہ کرنے سے پیدا ہونے
والی صورتحال پر پیش کی گئی تحریک پر بحث سمیٹ رہے تھے ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ 2013 میں 18ارب آمدن تھی 2016 میں 32ارب آمدن سے بڑھ گیا ہے۔ ۔ سوا کروڑ مسافر ریلوے میں واپس آچکے ہیں۔
بیس دن تک ریلوے چلانے کا آمدن موجود ہے۔ 80 فیصد تک پہنچ چکے اور گاڑیاں وقت تک پہنچتی ہیں بھارت نے ریلوے پندرہ سال میں درست کیا۔۔ سابق ریلوے وزراء مدت ختم کرکے چلے گئے لیکن ان کو ریلوے
سسٹم کی سمجھ نہیں سکے ۔ سیاسی بنیادوں پر اپنے حلقوں میں ریلوے کے سٹاپ بنوائے گئے ایک سٹاپ پر پچاس ہزار خرچہ آتا ہے۔ تمام حلقوں کے لئے اب یکساں رولز بنائے ہیں۔ مسلم لیگ ن سمیت سب کے ساتھ یہ
قانون لاگو ہوں گے ۔ ریلوے کی فریٹ سے ایک ارب اسی کروڑ آمدن تھی ، 2016 میں فریٹ سے آمدن 11ارب 57کروڑ ہوگئی ہے۔ اگلے جون 16 ارب تک لے جائیں گے ابھی بھی سب کچھ ٹھیک کرنے میں مزید دس‘ بارہ
سال لگیں گے۔ چار ‘ پانچ سال میں ریلوے ٹھیک نہیں ہوسکتی۔ سیاسی دباؤ قبول نہیں کریں گے تین ٹرینیں ایک ارب کا سالانہ نقصان کرتی تھی آؤٹ سورس کیا تو ایک ٹرین کا خسارہ زیرو ہوچکا ہے۔ پاکستان کے
ٹرانسپورٹر ٹیکس نہیں دیتے۔ ٹیکس سے بچنے کے لئے سرمایہ کاری کے لئے تیار نہیں تھے۔ ریلوے کے اندر مافیاز موجود تھے۔ پچاس ‘ ساٹھ سال تک ان سے کسی نے کچھ نہیں پوچھا ۔ریلوے کی زمین صوبوں کے نام پر
ہے۔ سپریم کورٹ کے آرڈر کے باوجود صوبے زمین ریلوے کے نام نہیں کررہے۔ خیبرپختونخوا نے 90 فیصد زمین ریلوے کے نام کر دی اور سپریم کو رٹ کے احکاما ت پر عملدرآمد کیا۔ پنجاب‘ سندھ اور بلوچستان نے
ایک مرلہ نہیں کیا۔ تین صوبوں کے خلاف سپریم کورٹ میں جاچکے ہیں۔۔ تین سال میں ریلوے پولیس میں بہتری لائی ہے دہشت گردی کے خلاف ان کی تیاری کرائی ہے۔ ریلوے کی زمین واگزار کرائی ہیں۔ کچی آبادیوں کو نہ
چھیڑا گیا ہے نہ چھیڑیں گے اور لوگوں کو مہاجر نہیں کریں گے۔ کمرشل استعمال کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے آخر تک جائیں گے۔ رائل پام کے خلاف کیسز چلا رہے ہیں سپریم کورٹ کیس ہی نہیں سنتا ۔ اس ملک میں
الزام سب سے آسان ہے جتنا شفاف کریں مخالف الزام لگا دیتے ہیں اور سوشل میڈیا پر گالیاں شروع ہوجاتی ہیں احتیاط سے کام کررہے ہیں۔ کراچی سرکلر ریلوے کی سٹڈی کی ہے تین پارٹنر ہیں یہ ماڈل نہیں چل سکتا ہے۔
کراچی سرکلر ریلوے آسان ہے بارہ‘ چودہ ارب کا معاوضہ سندھ حکومت کو دینا پڑے گا ریلوے زمین دینے کے لئے تیار ہے۔کراچی کے چار ٹرینیں اپ گریڈ کی ہیں ایک ٹرین کی اپ گریڈیشن پر بارہ‘ چودہ کروڑ خرچ
آتا ہے۔ کوشش کررہے ہیں کہ لیزر ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹرین کا سفر سے پہلے پوری ٹرین کا ایکسرے کرائیں۔ چھ ماہ میں کوہاٹ‘ راولپنڈی سروس شروع کردیں گے۔ دو طاقتور لوگ لوگ کو راستے نہیں دئیے تو
ناراض ہوگئے۔ سی پیک پر چین کے ساتھ گفتگو کررہے ہیں۔ معاملات آسان نہیں ہے۔ مہنگی چیزیں ریلوے کے لئے نہیں خریدیں گے۔ پشاور‘ طور خم پر سٹڈی جاری ہے۔ لاہور‘ پشاور ٹریک ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے فنڈز
سے بنے گا۔ بہالپور میں 140کلومیٹر کا ٹریک بند ہے ڈی سی او نے ایک ٹکرا بیچ دیا ہے ۔ دنیا کی ریلوے کو دیکھتا ہوں تو شرمندگی ہوتی ہے میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔ ریلوے افسران ابھی پرانے گھروں میں
رہیں نئے گھروں کے لئے نہیں ہے درجہ چار کے ملازم کے لئے اپارٹمنٹس بنا رہے ہیں وہ قبر نما گھروں میں رہتے ہیں۔ ملازمین کے لئے رہائشی سوسائٹی کے لئے ریلوے زمین نہیں دے گا ایک مرلہ بھی ریلوے کی زمین
کا کسی کو نہیں دیا جا ئے گا اور مل کر ریلوے کی بہتری کا کام جاری رکھوں گا ابھی بھی مکمل قبضہ ختم ہونے میں وقت لگے گا۔ نعیمہ کشور نے ملک میں ریلوے کی اراضی سے استفادہ نہ کرنے سے پیدا ہونے والی
صورتحال پر بحث کی تحریک پیش کی۔ ایوان سے منظوری کے بعد اس پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریلوے کی اربوں کی اراضی پر قبضہ ہے۔ ریلوے کے اثاثہ جات ضائع ہو رہے ہیں۔ ریلوے وزیر
باصلاحیت ہیں۔ تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ وہ اس جانب توجہ دیں۔ اونے پونے داموں ریلوے اراضی لیز پر دی گئی ہے اس کو واپس یا قیمت پر نظرثانی کی جائے۔عائشہ سید نے کہا کہ ریلوے کے وزیر سے ہم سب کو بڑی امیدیں
ہیں۔ ان کے آنے کے بعد بہتر اقدامات بھی ہوئے ہیں۔ ملک میں ریلوے کی اراضی پر قبضے ختم کرائے جائیں۔
نگہت پروین میر نے کہا کہ ریلوے کے وزیر بڑی محنت کرکے ریلوے کو بحا کر رہے ہیں۔ جہلم میں ریلوے کی بڑی اراضی پڑی ہے کچھ پر قبضہ ہے۔ اس اراضیکو ریلوے کے فائدے کے لئے استعمال اور جہلم ریلوے
ورکشاپ کو بحال کرایا جائے۔ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ بدین میں ریلوے نظام مسافروں کے لئے بڑی سہولت تھی۔ گزشتہ دور میں اس کو دوبارہ شروع کردیا تھا۔ عوامی فلاح کے کاموں میں نقصان کم دیکھے جاتے ہیں۔
ٹرانسپورٹ مافیا ریلوے کے نظام کو کامیاب نہیں ہونے دیتا۔