اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) گودارپورٹ کے ساتھ ٹیکس فری زون کےلئے 23سوایکڑاراضی مختص کردی گئ ہے اوراس زمین پربھی ایساہی ٹیکس فری زون قائم کیاجائے گاجیساکہ دبئ میں ہے جبکہ یہاں پرہی مینوفیکچرنگ سے لے کرپیکنگ تک کے تمام مرحلے انٹرنیشنل آئی ایس اوکے مطابق طے پائیں گے جس کی وجہ سے کسی بھی سرمایہ داریاکارخانے دارامپورٹس اورایکسپورٹس پرکسی قسم کاٹیکس نہیں اداکرناپڑے گاجس سے یہاں مکمل مقابلے کی فضاقائم ہوگی ،نہ کوئی سکیورٹی کامسئلہ ہوگااورنہ ہی
کسی قسم کی ٹیکس اداکرنے کی پریشانی ہوگی جبکہ ٹیکس فری زون اوربندرگاہ پربجلی وپانی اورگیس کی سہولتیں بھی میسئرہونگی جبکہ سامان کی لوڈنگ اوران لوڈنگ کےلئے دنیاکی جدید ترین کرین سسٹم بھی ہوگا۔ایک قومی روزنامے سے گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزرات پورٹ اینڈشپنگ کے اعلی افسرخالد پرویزنے بتایاکہ گوادرکی بندرگاہ دنیاکی بہت گہری اورگرم پانیوں کی بندرگاہ ہوگی ۔
اس بندر گاہ سے براعظم افریقہ، جنوبی امریکہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ کو مال بڑی مقدار میں مکمل حفاظت کے ساتھ لے جانے کی سہولت ہوگی جوکہ دنیامیں کہیں بھی نہیں ہے اوراس وقت ہی سی پی کے ثمرات پاکستان کوملناشرو ع ہوجائیں گے ۔انہوں نے بتایاکہ پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ میں کئی گنا اضافہ ہوگا ۔تجارت اوربینکاری بڑھے گی، ٹریڈ مینوفیکچرنگ انڈسٹریل سیکٹر فروغ پائیں گے سی پیک کے مشرقی روٹ مغربی روٹ ان کے ساتھ ساتھ اردگرد سڑکوں کے جال بچھائے جائیں گے جوکہ دنیامیں اپنی مثال آپ ہونگے ۔