پاکستانی عوام لٹ گئے،ایسا کام ہوگیا کہ وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا

6  ‬‮نومبر‬‮  2016

کراچی(این این آئی)پاکستان میں موجودہ اور گزشتہ دو حکومتوں کی جانب سے روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے میں ناکامی کے سبب سال ا2000
سے سال2015کے دوران پاکستانی روپیہ اپنی نصف قدر کھو بیٹھا ہے ، اس عرصے کے دوران پاکستانی روپیہ ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں58روپے سے گر کراوسط102روپے فی امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں صرف ایک روپے کی کمی پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں350ارب روپے اضافہ کر دیتی ہے ، اس طرح ہرپاکستانی قوم پر بغیر کوئی نیا قرض لیے بغیر خود بخود قرضوں کے بوجھ میں 100فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ بوجھ دگنا ہو گیا ہے اور ہر پاکستانی پر قرض کا بوجھ بڑھ گیا ہے

جبکہ موجودہ دور حکومت میں روپے کی قدر میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے ۔ سال2012میں پاکستانی روپے کی قدر 93 روپے فی امریکی ڈالر تھی جو سال2015کے اختتام پر اوسط 102 روپے فی ڈالر تک پہنچ گئی۔ماہرین معیشت کے مطابق جن پاکستانیوں نے اس عرصے میں اپنے سرمائے کو ر ئیل اسٹیٹ سیکٹر یا کسی کاروبار میں لگایا ان کی دولت 4 گنا بڑھ گئی جبکہ جن پاکستانیوں نے بینکوں میں یا بچت اسکیموں میں اپنا پیسہ جمع رکھا ہوا ہے ان کی دولت کی 2000سے لیکر2015کے دوران نصف قدرکھو گئی ہے ،اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی قوم پر اس کا دہرا منفی اثر ہوا ہے ، سال 2000 میں پاکستان میں حکومت کو اپناغیر ملکی قرض اتارنے کیلئے ہر ایک ڈالر کے بدلے میں پاکستانی عوام سے 58روپے ٹیکس جمع کرنا ضروری تھا تاکہ وہ اس قرض اور اس پر سود کی ادائیگی کر سکے

تاہم اب 2015 کے آخر تک ہر ایک امریکی ڈالر کا قرض اتارنے کیلئے پاکستانی حکومتوں کو102روپے اوسط ٹیکس جمع کرنا پڑ رہا ہے اور ہر آنے والی حکومت کو پرانے قرضے اتارنے کیلئے نئے طویل مدت قرضے لینے پر مجبور ہے ، اس عرصے میں پاکستان میں ٹیکس اور نان ٹیکس محاصل کی مالیت 512 ارب روپے سالانہ سے بڑھ کر 3931 ارب روپے تک پہنچ گئی جبکہ اخراجات 718 ارب روپے سالانہ سے بڑھ کر 5387 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں جس کے سبب پاکستان کا بجٹ خسارہ ان16سالوں میں 206 ارب روپے سے بڑھ کر اوسط1135ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ، اس خسارے کو پورا کرنے کیلئے حکومتوں کو قومی بینکوں سے سالانہ136ارب روپے لینا پڑتے تھے جن کی مالیت اب بڑھ کر1275ارب روپے تک پہنچ گئی ہے اور غیر ملکی قرض لینے کی سالانہ شرح69ارب روپے پاکستان سے بڑھ کر181ارب روپے سالانہ تک پہنچ گئی ہے ۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…