بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا انتہائی اہم اور سٹریٹجک منصوبہ مالی و سیاسی رکاوٹوں کی وجہ سے تاحال کھٹائی میں پڑا تھا۔ لیکن اب چین نے اس منصوبے پر سرمایہ کاری کرنے کی حامی بھر لی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق چین نے گوادر سے لے کر ایرانی سرحد تک پائپ لائن کی تعمیر کے لئے اربوں ڈالر کی مالی معاونت فراہم کرنے کے لئے رضا مندی ظاہر کردی ہے۔
چائنا پٹرولیم پائپ لائن بیورو، جو کہ پہلے ہی گوادر نواب شاہ ایل این جی ٹرمینل اور پائپ لائن کے 1.4 ارب ڈالر مالیت کے پراجیکٹ پر کام کررہی ہے۔ گوادر سے ایرانی سرحد تک پائپ لائن بچھانے کے لئے بھی تیار ہے۔ چین ایل این جی پائپ لائن پراجیکٹ کے لئے کل اخراجات کا 85 فیصد فراہم کررہا ہے اور اسی ماڈل کی طرز پر ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا باقی ماندہ حصہ بھی تعمیر کرنے پر رضامند ہے۔چین کی جانب سے گوادر سے لے کر ایرانی سرحد تک 80 کلومیٹر پر محیط پائپ لائن کی تعمیر پر کام شروع کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کردیا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن سٹریٹجک نوعیت کا پراجیکٹ ہوگا کیونکہ ہنگامی حالات کی صورت میں ایل این جی کی سپلائی بند ہوجانے پر بھی پاکستان کو اس پائپ لائن کے ذریعے گیس کی سپلائی جاری رہے گی۔
حکومت پاکستان گوادر کی بندرگاہ پر دو عدد فلوٹنگ ٹرمینل تعمیر کرنے کے منصوبے پر کام کررہی ہے۔ جہاں 1200ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی کو ہینڈل کرنے کی سہولت دستیاب ہو گی۔ اس منصوبے پر بھی چینی کمپنی کام کرے گی اور اس کے لئے فنڈنگ بھی چین کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔