اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ ایک پر امید مستقبل کی جانب گامزن ہے۔اس مارکیٹ کے ماہرین کے مطابق اس امر کا قوی امکان ہے کہ 2016ء میں کافی تعداد میں رہائشی اور تجارتی منصوبوں کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ کی مارکیٹ ترقی کی منازل طے کرے گی۔ملک بھر میں تعمیر ہونے والے یہ منصوبے نامور رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز کی جانب سے بنائے جا رہے ہیں۔اس سب کے باوجود کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو گھروں کی کمی کا سامنا ہے اور ابھی حال ہی میں اس شعبے میں شفافیت نہ ہونے کی وجہ سے حکام کی جانب سے بھاری ٹیکس بھی عائد کئے گئے ہیں’تاہم پاکستان کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کی ترقی کی پیشگوئی بہت سے ماہرین کی جانب سے کی جا رہی ہے۔ موجودہ حالات سے قطع نظر’رئیل اسٹیٹ کے مستقبل کے حوالے سے پر امید ہونے کیلئے کئی وجوہات موجود ہیں۔
پاکستان کے سب سے بڑے پراپرٹی پورٹل زمین ڈاٹ کام کی جانب سے رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز کیلئے ایک سروے کا انعقاد کیا گیا۔ اس سروے کے مطابق اکثر ڈویلپرز کا یقین ہے کہ پاکستان کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ 74فیصد کی ترقی کرے گی۔ صرف 7فیصد ڈویلپرز نے یہ کہا ہے کہ پراپرٹی کے کاروبار میں زوال کا امکان ہے۔ 19فیصد کاکہنا ہے کہ مارکیٹ میں موجودہ استحکام برقرار رہے گا۔ اس سروے کے مطابق‘ پاکستان کی رئیل اسٹیٹ کی صنعت اس سال مثبت پہلو کو برقرار رکھے گی اور یہ رحجان مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔
دفاعی لحاظ سے درست پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان نے ملک میں کئی عرصے سے جاری دہشت گردی کے واقعات پر تقریباً قابو پا لیا ہے اور وہ بتدریج کم ہو رہے ہیں۔دہشت گردوں کے خلاف ملک کے شمال مغربی علاقوں میں زبردست آپریشن کیا گیا ہے جبکہ کراچی میںبھی دہشت گرد عناصر کے خلاف آپریشن ہوا تھا۔ اس آپریشن کے نتیجے میں پرتشدد دہشت گردانہ کاروائیاں نہ صرف کم ہوئی تھی بلکہ اس سے کاروباری ماحول پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔ حال ہی میں ورلڈ فولیو کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں یہ بات سامنے بھی آئی ہے کہ گزشتہ سال 2015ء میں پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں70فیصد کی کمی ہوئی ہے‘ جس کے مثبت اثرات 2016ء میں دیکھے جائیں گے اوراس کے ملکی معیشت پر مثبت اثرات ہونگے۔ ایک اندازے کے مطابق ملکی معیشت کی بہتری سے اس سال 4۔5فیصد اضافہ متوقع ہے۔
موجود صورتحال میں پاکستان نے دہشت گردی کے عفریت کو تقریباًقابو کر لیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں جہاں مجموعی طور پر بہتری نظر آئی ہے وہیں پاکستان میں کاروبار کیلئے سازگار ماحول بن چکا ہے۔ سکیورٹی صورتحا ل کے علاوہ دیگر نقاط بھی ہیں جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کے سیکٹر میں ٹھوس ترقی ہوگی۔ان میں سے ایک نقطہ یہ ہے کہ فی الوقت پاکستان میں غیر ملکی زرمبادلہ ماضی کی نسبت زیادہ آرہا ہے۔ چائنہ پاکستان معاشی راہداری (سی پیک) اور ترکمانستان‘ افغانستان‘ پاکستان اور بھارت گیس پائپ لائن(تاپی) دو بڑے اور اہم منصوبے ہیںجن کے اس خطے ہر دور رس نتائج ہونگے۔سی پیک کا منصوبہ 46ارب ڈالر کی لاگت سے بنایاجا رہا ہے۔ اس منصوبے سے رئیل اسٹیٹ کے سیکٹر کو بھی فائدہ حاصل ہوگا بالخصوص ملک کے اُن حصوں کی مارکیٹ میں زیادہ فائدہ ہوگا جہاں پر دہشتگردی کا امکان بہت کم ہے۔
پاکستان میں کثیر زرمبادلہ کی وجہ سے ملک اس وقت اس قابل ہے کہ وہ تعمیرات کی مد میں خطیر رقم صرف کر سکے۔ پاکستان کے شماریاتی ادارے کے مطابق‘اس وقت 5۔2بلین ڈالر ہر سال تعمیراتی کاموں پر صرف کیا جاتاہے۔فی الوقت حکومتی اقدامات کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور وہ رئیل اسٹیٹ کی مارکیٹ میںمزید سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ دوسری جانب جنہوں نے اپنی سرمایہ کاری روک رکھی تھی‘ انہوں نے بھی دوبارہ سے اس سیکٹر میں سرمایہ کاری کا آغاز کر دیا ہے۔کزشتہ پانچ سالوںمیں رئیل اسٹیٹ کی انڈسٹری نے اُن علاقوں اور شہروں کی جانب توجہ دی ہے جو ماضی میں نظر انداز کئے جاتے رہے ہیں۔موجودہ رحجانات اس امر کا اعادہ ہیں کہ رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز کی نظریں اب پشاور’راولپنڈی‘ بہاولپور اور گوادر کی جانب ہیں۔ یہ علاقے اب آئندہ سرمایہ کاری کا بڑا مرکز بھی ہو سکتے ہیں۔ ان شہروںمیں نئے پراجیکٹس کا اعلان بھی ہوچکا ہے اور وہاں پر تعمیراتی کاموں کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز لاہور‘ اسلام آباد اور کراچی میں پراپرٹی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اب ان علاقوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیں گے۔یوں محسوس ہوتا ہے‘ چونکہ لاہور‘کراچی اور اسلام آباد میں پراپرٹی کی قیمتیں کافی بڑھ چکی ہیں تو اب رئیل اسٹیٹ کے سرمایہ کارو ں اور ڈویلپرز کی نگاہیں ملک کے اُن علاقوں کی جانب مبذول ہیں جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا جا تا رہا ہے۔ رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز اس بات کی امید بھی رکھتے ہیں کہ ملک کے بیشتر حصوں میں امن کے بعد رئیل اسٹیٹ کی مقامی مارکیٹ ترقی کی منازل طے کرے گی بڑے پیمانے پر رئیل اسٹیٹ کے منصوبوں میں ترسیلات زر کی آمد کی وجہ سے بھی یہ ممکن ہوا ہے کہ ممکنا ت کے نئے در کھولے جا سکیں۔لہذا یہ کہنا غلط نہیں ہے کہ پاکستان کی رئیل اسٹیٹ کی صنعت روشن مستقبل اور نئے جہاں کی جانب دیکھ رہی ہے۔
روشن مستقبل
19
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں