پشاور(آن لائن)وفاقی حکومت کی جانب سے بے نامی ٹرانزیکشن کے نام سے بنائے گئے مجوزہ قانون کے بعد رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ایک مرتبہ پھر خطرے کے بادل منڈلانے لگے ۔ ایف بی آرکی جانب سے نئے ویلیوایشن ٹیبل کے نتیجے میں جائیداد کی خریدو فروخت مندی کا شکار ہے ۔ جبکہ سرمایہ کاروں نے پیسہ نکال کر بیرون ملک منتقل کرنا شروع کردیا ہے صورتحال کے باعث پاکستان کی منی مارکیٹ میں سرمائے کی قلت دیکھنے میں آ رہی ہے مجوزہ قانون پر عمل درآمد ہونے کے بعد ٹیکس نیٹ میں شامل یا اس سے باہر کسی بھی شخص کی جانب سے چھپائی گئی ٹرانزیکشن اور جائیداد و غیرہ ضبط ہو سکتی ہے یا لاگو شروع سے ٹیکس وصولی کی جا سکتی ہے ۔ مجوزہ قانون کے مطابق کوئی بھی شخص ( حقیقی مالک۔ اپنے والدین ،رشتہ داروں یا بچوں میں کسی کے نام پرجائیدادکی خرید و فروخت کرسکے گا اورنہ ہی ٹیکس کی دستاویزات یا دیگرقانونی مراحل میں کسی دوسرے نام پررکھی گئی جائیداد کا کلیم کر سکے گا اگر حقیقی مالک کسی عزیز ، ملازم ، بزنس پارٹنر یا کسی دیگرشخص کے نام پر منقولہ ، غیر منقولہ پراپرٹی خریدنے کا خواہشمند ہے تو وہ رقم باقاعدہ طور پربینکنگ چینل کے ذریعے ٹرانسفر کرنے کا پابند ہو گا۔ جس کے بعد دوسرا شخص حقیقی مالک کے طور پر جائیدادکو اپنے نام منتقلی کر سکے گا ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قانون پر عمل درآمد سے بہت سی پیچدگیاں پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔ یہ قانون معاشرے کی بیشتر روایات سے متصادم ہو گا ۔