اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ اب پاکستان کو آئی ایم ایف کی مزید امداد کی ضرورت نہیں ٗپاکستان بہت جلدآئی ایم ایف سے امداد کو روک دے گا ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان بہت جلدآئی ایم ایف سے امداد کو روک دے گا اور یہ آئی ایم ایف کیساتھ ہمارا آخری سیشن ہے۔اسحاق ڈار نے کہاکہ ہم آئی ایم ایف کے پاس مزید امداد کیلئے نہیں جائے گئے ٗوفاقی وزیر خزانہ کے مطابق 2050 تک پاکستان دنیا کی 18ویں بڑی معیشت بن چکا ہو گا۔وفاقی حکومت کی جانب سے غیر منقولہ جائیداد پر نافذ کیے جانے والے ٹیکس کے حوالے سے اسحاق ڈار نے کہاکہ ہم نے جائیداد کی منتقلی کیلئے کوئی ایمنسٹی اسکیم متعارف نہیں کرائی ہے۔انھوں نے کہا کہ اب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) رئیل اسٹیٹ کی قیمتوں کا تعین کرے گی اور اس حوالے سے ہونے والی تمام ٹرانزیکشنز شفاف طریقے سے ہوں گی۔موجودہ حکومتی پالیسی کے حوالے سے انٹرویو کے دوران انھوں نے کہا کہ کیپیٹل گین ٹیکس (سی جی ٹی) کلیکشن ٹیبل یا وصولی میزان ایف بی آر کی جانب سے بنایا جائیگا اور تمام صوبوں سے شیئر کردیا جائے گا ٗہم تمام صوبوں سے کہیں گے کہ وہ ہماری منظور کردہ پالیسی کو رائج کریں جس سے انھیں بھی فائدہ حاصل ہوگااوراس طرح صوبے اپنے ٹیکس کی شرح کو کم کرسکیں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم سرخ فیتے کی روایت ختم اور تاجر برادری کو تمام سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کے نظام کا جائزہ لینے کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سفارشات کا ہمیں انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے لائحہ عمل پر عملدرآمد کر رہے ہیں،تاجروں اور سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، آپ اس معاملے میں بہت جلد عملی اقدامات دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ٹیکسوں کا تعلق وفاق اور کچھ کا صوبوں سے ہے، اگر ٹیکسوں دینے کے معاملے پر ہمارا اتفاق رائے ہو جائے تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ مطلوبہ وقت کے نصف سے بھی پہلے ہم دنیا کی اٹھارویں بڑی معیشت بننے کا ہدف حاصل نہ کر لیں۔ وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی کہ توانائی بحران پر 2018ء میں قابو پا لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ امن و امان کی صورتحال میں بہتری آ رہی ہے، پاکستان سرمایہ کاروں کیلئے محفوظ جگہ کی حیثیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ انہوں نے ایوان ہائے صنعت و تجارت سے کہا ہے کہ وہ ٹیکس نظام کی بہتری کیلئے اپنی تجاویز دیں، ہم ہر ممکن اقدام کیلئے تیار ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پی آئی اے نے منافع حاصل کرنا شروع کر دیا ہے لیکن اس کے قرضہ جات 30 سال پرانے ہیں۔ اس لئے پی آئی اے کو کہا گیا ہے کہ وہ خود انحصاری کی کوششیں جاری رکھے۔ ٹی اوآر کے معاملہ پر اسحاق ڈار نے کہا کہ کیونکہ ٹی او آر کمیٹی کا کوئی چیئرمین یا کنوینئر نہیں ہے اس لئے حکومت نے سپیکر سے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے اجلاس بلائیں جو آئندہ ہفتے ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یکم اگست کو اجلاس بلانے کیلئے کہا تھا لیکن اپوزیشن ارکان کی چند ناگزیر وجوہات کی بناء پر یہ آئندہ ہفتہ ہو سکے گا۔ وفاقی وزیر سے جب پی ٹی آئی کے احتجاج کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس کا کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ آج 2013ء کا پاکستان ہے ، عوام پہلے سے زیادہ سمجھدار ہیں، ہم تمام مسائل پر قابو پانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو معیشت کی بجائے گورننس، شفافیت اور کرپشن پر سیاست کرنی چاہئے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پہلے والے دھرنے سے قومی معیشت کو 100 ارب روپے کا نقصان پہنچا اس لئے اس معاملے پر سنجیدگی سے کام لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہر طرح کے احتساب کیلئے تیار ہے تاہم یہ سڑکوں پر نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہ قومی مفاد اور معیشت کا معاملہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر بنی گالہ نے مثبت رویہ اختیار کیا تو ہمیں ان کے دھرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سوئس حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ 2017ء کے دوران سوئس بینکوں میں پڑی ہوئی پاکستانیوں کی دولت بارے معلومات حاصل کر سکیں گے۔