بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر نے حد پارکرلی

datetime 27  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) اوپن مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر 106روپے سے بھی تجاوز کرگئی۔مارکیٹ ذرائع نے بتایا کہ دوماہ بعد روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر پھر 106 سے اوپر چلی گئی ہے، ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے بتایا کہ کاروبار کے دوران امریکی ڈالر 106.20 روپے تک میں فروخت ہوا۔اس سے قبل 23 مئی کو ڈالر کی قیمت 106 روپے سے اوپر چلی گئی تھی اور رمضان کے مہینے میں بڑے پیمانے پر ملک میں آنے والی ترسیلات زر کے باوجود ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا رجحان ہے ٗبرطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدی کے حوالے سے ہونے والے ریفرنڈم نے بھی زخم پر نمک کا کام کیا اور عالمی مارکیٹ میں پاؤنڈ کی قدر میں کمی واقع ہوئی۔برطانوی پاؤنڈ کی قدر روپے کے مقابلے میں بھی کم ہوئی تاہم اس کی وجہ سے ڈالر کو عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں استحکام حاصل ہوگیا ٗکرنسی ڈیلرز کے مطابق جب ڈالر کی قدر میں ہونے والی اس تبدیلی پر انٹربینک مارکیٹ رد عمل ظاہر کرے گی تو روپے کی قدر میں مزید کمی واقع ہوگی ٗانٹربینک مارکیٹ میں موجود ڈیلرز کہتے ہیں کہ بینکنگ مارکیٹ میں شرح تبادلہ حقیقی نہیں ہوتا اور اس پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کا اثر و رسوخ ہوتا ہے۔اسٹیٹ بینک کیلئے ضروری نہیں کہ وہ شرح تبادلہ پر اپنا اثر برقرار رکھنے کیلئے تحریری طور پر ہدایات جاری کرے کیوں کہ اس کے پاس مطلوبہ سطح پر ایسا کرنے کے کئی اور طریقے بھی ہیں ٗگزشتہ پانچ ماہ کے دوران انٹربینک میں شرح تبادلہ قدرے مستحکم رہا ہے تاہم گزشتہ روز ڈالر 90 سے 104.80 روپے میں فروخت ہوا۔کرنسی ماہرین کو رمضان سے قبل اس بات کا یقین تھا کہ رمضان میں ترسیلات زر کی آمد میں اضافے کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی واقع ہوگی تاہم اب کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ آمد زر کی شرح توقع سے کم رہی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کے قابل نہیں تھی۔عام طور پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کو دباؤ کا سامنا ہی رہتا ہے لیکن موجودہ صورتحال روپے کے حق میں تھی کیوں کہ ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر ریکارڈ 23 ارب ڈالر کی سطح پر ہیں اور مالی سال 16۔2015 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 20 ارب ڈالر پاکستان بھیجے ٗکرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے نفاذ کے بعد تعمیرات کے شعبے میں ہونے والی بھاری سرمایہ کاری اب مشکل دور سے گزر رہی ہے اور سرمایہ کار نقصان سے بچنے کیلئے سرمایہ نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…