کراچی(نیوزڈیسک) ملک کے اقتصادی محاذ پر مثبت اطلاعات نے روپے کی قدرکودوبارہ مستحکم کرنا شروع کردیا ہے۔مثبت اشاریوں کی وجہ سے اوپن کرنسی مارکیٹ میں 4ماہ کے وقفے کے بعد امریکی ڈالر کی قدر106روپے سے گھٹ گئی ہے۔اس ضمن میں فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدرملک بوستان نے معاشی بہتری کے تناظر میں ڈالر کی قدر مزید کم ہونے کی پیشگوئی کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی دسمبر 2015میں ایسوسی ایشن کےساتھ منعقدہ اجلاس میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر کوبتدریج مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے بعد مشترکہ حکمت عملی کی بدولت مثبت نتائج رونماءہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے، افراط زر کی شرح10 سال کی کم ترین سطح پر آنے، توانائی بحران بتدریج کم ہونے اورگورنراسٹیٹ بینک اشرف محمودوتھرا کی کارپوریٹ سیکٹرمیں سرپلس سرمائے کی دستیابی کے علاوہ مستقبل میں کوئی بحران نظر نہ آنے کی پیشگوئی امریکی ڈالر کی تنزلی کا سبب بن رہی ہے۔ایک سوال پر ملک بوستان نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں بھی امریکی ڈالر کی ڈیمانڈ اب قابل ذکر نوعیت کی نہیں رہی اور بہت جلد امریکی ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی واقع ہوگی اور اگلے مرحلے میں ڈالر کی قدر گھٹ کر105 روپے سے بھی گرجائے گی۔