ریاض (نیوز ڈیسک) تیل قیمتوں میں مسلسل گراوٹ کے نتیجے میں سعودی ریال کو خدشات نے گھیر لیا ہے اور گزشتہ روز فارورڈ مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں ریال سخت دباو کا شکار نظر آیا، جبکہ آنے والے دنوں میں اس کی قدر میں قابل زکر کمی کی پیش گوئی بھی کر دی گئی ہے۔ نیوز سائٹ ’عریبین بزنس‘ کے مطابق ریال کی قدر میں غیر معمولی کمی انٹرنیشنل بینکوں اور فنڈز کے ان خدشات کے پیش نظر متوقع ہے کہ سعودی مملکت کے لئے اپنی کرنسی کی قدر میں استحکام برقرار رکھنا ممکن نہ ہو گا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سپاٹ مارکیٹ میں 1986ئ سے لے کر اب تک سعودی ریال ڈالر کے مقابلے میں 3.75 کی سطح پر رہا ہے لیکن گزشتہ کئی ماہ سے اس توازن پر اعتماد میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق 900 پوائنٹ لیول کا مطلب ہے کہ اگلے ایک سال کے دوران ریال کی قدر میں 2.3 فیصد کمی آسکتی ہے۔خلیج تعاون کونسل کی تمام سٹاک مارکیٹوں میں تشویش کی صورتحال بھی سپاٹ اور فارورڈ مارکیٹوں میں کرنسی کی قیمت پر دباو ڈال رہی ہے۔ دوسری جانب کچھ خلیجی بینک کار اب بھی یقین رکھتے ہیں کہ سعودی عرب کے 628 ارب ڈالر کے بیرونی اثاثوں کی موجودگی میں یہ خدشہ بہت کم ہے کہ ریال کو کسی غیر معمولی دباو کا سامنا کرنا پڑے۔ ان بینک کاروں کا خیال ہے کہ بھاری بیرونی اثاثے ریال کا کئی سال تک دفاع کرسکتے ہیں۔