کراچی ( نیوزڈیسک)وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیاہے کہ تاپی گیس پائپ لائن منصوبے میں پاکستان کا کوئی خرچہ نہیں ہو رہا تمام سرمایہ کاری ترکمانستان کررہا ہے، جنوری 2016ءسے گیس مہنگی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس کے بعد گیس کی نئی قیمتوں کے بارے میں فیصلہ کیاجائے گا۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ،ملک میں گیس کی قلت بڑھ گئی ہے، توانائی کا بحران گیس کی درآمد سے ہی حل ہوگا،گیس کی درآمد کیلئے منصوبے شروع کردیئے ہیں، تاپی ،تمام سرمایہ کاری ترکمانستان کررہا ہے ہر سال گیس کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے اور سپلائی میں کمی آرہی ہے، پچھلی حکومت گیس کی کمی دور کرنے کیلئے منصوبہ بندی کرتی تو آج یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہوتا، گیس کی قلت دور کیے بغیر ملک میں توانائی کا بحران ختم نہیں ہوسکتا، توانائی کا بحران گیس کی درآمد سے ہی حل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی گیس کی درآمد شروع ہوگئی ہے، توانائی بحران کا درمیانی مدتی حل ایل این جی گیس سے ہی ممکن ہے، حکومت نے گیس کی درآمد کیلئے منصوبے شروع کردیئے ہیں، ترکمانستان گیس پائپ لائن منصوبہ چار سال میں مکمل ہوجائے گا، ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارے دورِ حکومت میں گیس اور تیل کے ریکارڈ 66 کنوئیں دریافت ہوئے ہیں۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ تاپی اور پاک ایران گیس پائپ لائن علیحدہ منصوبے ہیں، دونوں منصوبے مکمل کیے جائیں گے، تاپی منصوبے میں پاکستان کا کوئی خرچہ نہیں ہورہا ،تمام سرمایہ کاری ترکمانستان کررہا ہے، تمام گیس فیلڈز پائپ لائنز سے جوڑ دی گئی ہیں، پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں گیس منصوبوں کو نظرانداز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گیس چوری کیخلاف بل پاس کرنے کیلئے کوشش کررہے ہیں، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں اپوزیشن ارکان نے گیس چوری بل پر اعتراضات کیے، دیہی علاقوں میں پائپ لائن کے ذریعے گیس فراہم کرنے سے نقصانات ہورہے ہیں، حکومت کا جنوری 2016ء سے گیس مہنگی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔شیریں مزاری نے کہا کہ عمران خان کی نظریں گیس بحران پر بھی ہیں، خیبرپختونخوا میں صوبے کی ضرورت سے زیادہ گیس موجود ہے لیکن وفاقی حکومت وہا ں پوری گیس فراہم نہیں کررہی ، پاکستان نے امریکی دباومیں آکر پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ترک کیا اور تاپی منصوبہ کے پیچھے بھاگ رہا ہے،امریکا نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ ناکام کرنے کیلئے ہمیں تاپی منصوبہ کا خواب دکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاپی منصوبہ کی کامیابی افغانستان میں امن سے جڑی ہوئی ہے، تاپی منصوبہ کیلئے جو کمپنی بنائی گئی ہے اس میں ہندوستان کا حصہ بھی ہے، ہندوستان اس طرح پا کستا ن سے زمینی رسائی اور بہت سی معاشی سہولیات مانگ سکتا ہے جو شاید ہم نہیں دینا چاہیں، گیس چوری بل سینیٹ میں پاس ہوگیا تو قومی اسمبلی میں کیوں پاس نہیں ہوپارہا جہاں حکومتی ارکان کی اکثریت ہے، حکومت جو بل پاس کرانا چاہتی ہے زبردستی کروالیتی ہے۔