اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ ڈبلیو ٹی او نے ترقی یافتہ ممالک کے لیے زرعی ایکسپورٹ سبسڈی ختم کر دی ہے جبکہ پاکستان کی کاوشوں سے زرعی ایکسپورٹ سبسڈیز کو ترقی پذیر ممالک کے لیے محدود کر دیا گیا ہے جس سے پاکستان کے کسانوں کو عالمی تجارتی منڈیوں میں برابری کے ساتھ مقابلہ کرنے کا موقع ملے گا، پاکستان نے ڈبلیو ٹی او میں اپنے مفادات کا کامیابی سے دفاع کیا اور اجلاس میں اپنے تمام مقاصد حاصل کر لیے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر تجارت نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے دسویں وزارتی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کے بعد وطن واپسی پر جاری کردہ ایک بیان میں کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈبلیو ٹی او کی طرف سے ترقی پذیر ممالک کے لیے زرعی ایکسپورٹ سبسڈی کو محدود کرنا پاکستان کی بڑی کامیابی ہے کیونکہ چند بڑے ترقی پذیر ممالک نے اس سبسڈی کو اپنے مفادات کی خاطر قواعد و ضوابط کی روح کے منافی استعمال کرنا شروع کر دیا تھا، یہ ممالک زرعی اجناس کو ملکی زرعی تحفظ کے نام پر خرید کر اسٹاک کرتے اور بعد ازاں سبسڈی کے ذریعے برآمد کرتے ہیں، اس سے پاکستان جیسی چھوٹی معیشت اورغریب کاشت کار متاثر ہو رہے ہیں، ڈبلیو ٹی او میں پاکستان کے آواز اٹھانے پر اب بڑے ترقی پذیر ممالک ایسا اقدام نہیں اٹھا سکیں گے، بڑے ترقی پذیر ممالک نے حکومتی سطح پر اسٹاک کی گئی زرعی اجناس کو سبسڈی کے ذریعے برآمد کرنے کیلئے ڈبلیو ٹی اوکے زرعی معاہدے میں ترمیم کی کوشش کی جس کی پاکستان نے مخالفت کی اور ہم خیال ممالک کی مدد سے اسے ناکام بنا دیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈبلیو ٹی او نے ترقی یافتہ ممالک مثلاً آسٹریلیا، کینیڈا، یورپی یونین، آئس لینڈ، اسرائیل، نیوزی لینڈ، ناروے، سوئٹزرلینڈ اور امریکا کے لیے ایکسپورٹ سبسڈیز مکمل طور پر ختم کر دی ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک جو سبسڈیز دینے کا حق رکھتے ہیں جن میں یوراگوئے، وینزویلا، برازیل، کولمبیا، قبرص، انڈونیشیا، میکسیکو، پاناما، جنوبی افریقہ اور ترکی شامل ہیںکی ایکسپورٹ سبسڈیز 2018 تک ختم کر دی جائیں گی