پیر‬‮ ، 12 مئی‬‮‬‮ 2025 

پاکستان میں کتنے افراد ٹیکس دیتے ہیں؟ اسٹیٹ بینک کے سابق گورنرکا ناقابل یقین انکشاف

datetime 22  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوزڈیسک) انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بے اے) کے سربراہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق گورنر ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں صرف 10لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، ہماری حکومت غریب اور پرائیویٹ سیکٹر دولت مند ہے، فقط عملدرآمد سے ملک میں معاشی ترقی کا حصول ممکن ہے، گیس سیکٹر میںصرف بدانتظامی سے اربوں روپوں برباد ہوجاتے ہیں۔ یہ بات انھوں نے پیر کو بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی آڈیٹوریم میں المنائی کلب آئی سی سی بی ایس کے تحت منعقدہ ایک خصوصی لیکچر کے دوران کہی۔اس موقع پر سابق وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی اور ہائراےجوکےشن کمےشن پاکستان کے سابق سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن ،جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظفر سعید سیفی سمیت جامعہ کراچی کے دیگراساتذہ اور طلبہ وطالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا مزید منصوبہ بندی کی ضرورت نہیں ہے اس وقت فقط عملدرآمد کی ضرورت ہے تاکہ ملک معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے، عملدرآمد کا تعلق 80 فیصد عام عوام سے ہے جبکہ 20 فیصد حکومت سے ہے، ملکی ترقی میںہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، اکیسویں صدی میں معلومات سماجی اور معاشی ترقی کی ڈرائیونگ فورس بن چکی ہے، ملک کو معلومات پر مبنی معیشت کی ضرورت ہے، جاپان کی مثال دیتے ہوئے انھوں نے کہا جاپان میںگویا قدرتی وسائل نہیں ہیں لیکن اس ملک نے فقید المثال ترقی کی ہے، 60 کی دہائی سے قبل پاکستان کی برآمدات ملائشیاءاور انڈونیشیاءکی مشترکہ برآمدات سے زیادہ تھیں، معیشت کی تبدیلی میں 25 سے 30 سال کا عرصہ لگتا ہے، پاکستان کو اب اس سفر پر گامزن ہوجانا چاہیے، ایک ایسی معیشت نے جس میں پرائیویٹ سیکٹر ٹیکس نہیں دیتا ہے پاکستان میں حکومتوں کو کمزور رکھا ہے جبکہ حکومتوں کے مقابلے میں پرائیویٹ سیکٹر مالی اعتبار سے مستحکم ہے، موجودہ حکومت کی ترجیحات میں صرف انفرااسٹرکچر شامل ہے جبکہ ملک میں گیس اور پاور کی مانگ میں مذید اضافہ ہوا ہے لیکن ہم نے توانائی کی قلت کے حل کے لئے کوئی ٹھوس قدم ابھی تک نہیں اُٹھایا ہے، انھوںنے کہا طالب علموں کو چاہیے کہ وہ افضلیت و برتری کے لئے اور حصولِِ علم کے جذبہ سے سرشار ہوکر پڑھیں، اس میں فقط معاشی مفادات پیشِ نظر نہیں ہونے چاہیں، ہمارے ملک میں اساتذہ کا المیہ یہ ہے کہ وہ فروغِ علم سے زیادہ معاشی مفادات اور ترقی کی منازل کے حصول پر توجہ دیتے ہیں۔ پروفیسر عطا الرحمن نے ڈاکٹر عشرت حسین کی قومی خدمات کی تعریف کی اور کہا کہ ان کا خطاب ہمارے طالب علموں اور محقیقین کے لئے انتہائی فکر انگیز ثابت ہوگا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ بارہ روپے


ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…