اسلام آباد (نیوزڈیسک)امریکی سیاستدانوں نے خام تیل کی برآمد پر عائد 40 سالہ پابندی اٹھانے کی منظوری دے دی ہے۔یہ اقدام سینیٹ کی جانب سے منظور کیے گئے ایک کھرب ایک ارب ڈالر کے اخراجات کے بل کا حصہ ہے جو 2016 تک امریکی حکومت کو رقوم مہیا کرے گا۔عالمی بازارِ حصص میں مندی، امریکہ میں خام تیل 40 ڈالر پر آ گیاتیل کی قیمتوں میں کئی ہفتوں کی گرواٹ کے بعد جمعہ کو بڑھوتی دیکھی گئی۔ مارکیٹ میں اس وقت خام تیل کی کثیر مقدار موجود ہے۔امریکہ میں تیل کی پیداوار کرنے والی کمپنیاں اب عالمی بازاروں میں خام تیل فروخت کر سکیں گی۔امریکہ میں تیل کی پیداوار اور تلاش کرنے والے کمپنیاں اس پابندی کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید کرتی رہی ہیں۔ یہ پابندی اس وقت سے قائم ہے جب 1970ءکی دہائی میں عرب تیل پر پابندی عائد کی گئی تھی تاہم اس کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ پابندی ہٹانے سے تیل کی صنعت سے متعلق نوکریاں کم ہو جائیں گی اور یہ ماحول کے لیے بھی نقصان دہ ہوگا۔اخراجات کے اس بل میں شمسی اور ہوا سے حاصل ہونے والی توانائی پر لاگو ٹیکس میں چھوٹ بھی شامل ہے جبکہ ریپبلکنز نے وعدہ کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی فنڈ کی پچاس کروڑ ڈالر کی رقم نہیں روکی جائے گی۔صدر اوباما نے اس بل کی کو قانون کی شکل دیتے ہوئے اس پر جمعے کو دستخط کر دیے۔عالمی منڈیوں تک رسائی سے آئندہ مہینوں یا برسوں میں امریکی برآمدات میں کوئی بڑی تبدیلی تو نہیں آئے گی تاہم اس سے تیل کی پیداوار کرنے والوں کو قدرے لچک مل جائے گی۔امریکہ کی خام تیل کے ایکسپورٹرز کے سربراہ جارج بیکر کا کہنا ہے کہ اب چونکہ ہمارے لیے میدان ہموار ہے تو امریکہ کو بالآخر یہ موقع ملا ہے کہ وہ قوم کی مکمل صلاحتیوں کو سمجھ سکے۔