اسلام آباد(نیوز ڈیسک )وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کی مشاورت کے بغیر وفاقی بجٹ میں کی جانے والی ترامیم پر صوبائی سطح پر عملدرآمد میں رکاوٹوں کا انکشاف ہوا ہے جسے دور کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے 9 دسمبر کو بین الصوبائی رابطہ کمیٹی (آئی پی سی سی )کا اجلاس طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ مالی سال اور رواں مالی سال کے بجٹ میں ود ہولڈنگ ٹیکس سے متعلق ترامیم کی ہیں جس پر صوبائی سطح پر اس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد نہیں ہورہا جس سے ریونیو متاثر ہورہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فنانس ایکٹ کے ذریعے گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح بڑھائی گئی تھی اور فائلر و نان فائلرز کے لیے الگ الگ شرح سے ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا گیا تھا مگر سندھ میں ان ترامیم کے مطابق ودہولڈنگ ٹیکس وصولی میں مسائل آرہے ہیں، اس کے علاوہ دیگر صوبوں میں بھی مسائل ہیں اور صوبوں کی جانب سے وفاق کو بتایا گیا ہے کہ ان مسائل کی اصل وجہ صوبوں کے پاس فائلر و نان فائلر کے ریکارڈ کی عدم دستیابی اور آئی ٹی سسٹم میں نئے قوانین کے مطابق ماڈیولز کا نہ ہونا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اب وفاق نے صوبوں کے ساتھ یہ تمام معاملات حل کرنے کے لیے کوئی میکنزم ڈیولپ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے صوبوں کے ساتھ حج چارجز، اسٹیل ملز کی جانب سے سود کی مد میں رقم کی عدم ادائیگی اور ودہولڈنگ ٹیکس قوانین میں ترامیم سمیت دیگر تنازعات کے حل کے لیے 9 دسمبر کو بین الصوبائی رابطہ کمیٹی (آئی پی سی سی) کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اس ضمن میں ”ایکسپریس“ کو دستیاب دستاویز کے مطابق اجلاس میں وفاق اور چاروں صوبوں کے نمائندے شرکت کریں گے جبکہ اجلاس میں 9نکاتی ایجنڈے پر غور ہوگا۔دستاویز میں بتایا گیاکہ اجلاس میں وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان فنانس ایکٹ 2014 کے تحت ود ہولڈنگ ٹیکس قوانین میںترامیم پر عملدرآمد، سندھ حکومت کے ساتھ وفاق کی جانب سے پروفیشنل ٹیکس کی مد میںوصولیوں کے لیے مقررہ حد میں اضافے، خیبر پختونخوا کے ساتھ لوکل باڈیز کے لیے اسٹریٹ لائٹ پر ڈومیسٹک ٹیرف اور لوکل باڈیزو ایچ ای پی ڈپارٹمنٹس کے پینے کا پانی فراہم کرنے والے ٹیوب ویلز کے لیے ایس سی آر اے پی ٹیرف میں اضافے، کے پی کے میں ادا کیے جانے والے ٹوکن ٹیکس کی دوسرے صوبوں میں قبولیت یقینی بنانے، بلوچستان حکومت کے حج چارجز میں بے تحاشہ اضافے، حج کے نامناسب انتظامات و حج ٹور آپریٹر کے کردار کے متعلق تحفظات دور کرنے، پی اے کی جانب سے سال 2006-07 کی آڈٹ رپورٹ میں پاکستان اسٹیل ملز کی جانب سے سود کی عدم ادائیگی۔
بلوچستان میں پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے لیے گرانٹ ان ایڈ کی مد میں مختص کردہ فنڈز کی عدام ادائیگی، پنجاب کے ساتھ پروفیشنل ٹیکس کی مد میں وصولیوں کے لیے مقررہ حد میں اضافے اور بلوچستان میں بہبود آبادی پروگرام کو درپیش مالی مشکلات کے حل پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔
بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کا اجلاس 9دسمبر کوطلب
25
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں