اتوار‬‮ ، 06 جولائی‬‮ 2025 

بلند پیداواری لاگت ، ٹاول سیکٹر کیلیے بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی

datetime 25  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک ) ملک میں جاری توانائی بحران، بلند پیداواری لاگت اور ایف بی آر سے متعلق مسائل کے باعث ٹاول سیکٹرکے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی، اکتوبر میں برا?مد میں کمی کے بعد نومبر اور دسمبر2015 میں پاکستانی ٹاول مصنوعات کی برآمدات میں20 تا25 فیصد کمی کا خدشہ ہے۔
تاہم مسائل کے باوجود جولائی تااکتوبر کے دوران ٹاول سیکٹر کی برآمدات 4.17 فیصد کے اضافے سے 26 کروڑ78 لاکھ45 ہزار ڈالر رہیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 25 کروڑ71 لاکھ33 ہزارڈالرتھیں تاہم اکتوبر2015 میں ٹاول کی برآمدات 18فیصد کمی سے 5 کروڑ90 لاکھ25 ہزار ڈالر رہیں جو اکتوبر2014 میں 7 کروڑ21 لاکھ40 ہزار ڈالر تھیں۔
اس ضمن میں ٹاول مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین فرخ مقبول نے بتایا کہ دیگر برآمدی شعبوں کی طرح ٹاول انڈسٹری بھی ان گنت مسائل سے دوچار ہے جبکہ حکومت نے ان مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی لینے کے بجائے صرف اور صرف ریونیوکا حجم بڑھانے کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہے تاکہ مستقبل میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے مزید قرضوں کا حصول آسان ہو سکے۔
بھارتی حکومت کی ترغیبات کے بل بوتے پر انڈین ٹاول ایکسپورٹرز امریکی و یورپی مارکیٹس میں اپنی ٹاول مصنوعات کی قیمتیں آئے دن کمی کررہے ہیں جس کی وجہ سے امریکی ویورپی خریدار پاکستان کے مقابلے میں بھارت سے ٹاول پروڈکٹس کی درآمدات کو ترجیح دے رہے ہیں اور پاکستانی ٹاول ایکسپورٹرز اس صورتحال میں بے یارومددگار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی ساز ہاتھوں پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں جبکہ برآمدی انڈسٹری اپنی مصنوعات کی مارکیٹنگ، معیار کو بلند کرنے، صنعتوں کی توسیع اور پیداواری عمل کو جاری رکھنے کے بجائے صرف اور صرف ایف بی آر اور اسکے ماتحت محکموں کی ڈیمانڈ پرمتعلقہ دستاویز تیار کرنے میں مصروف عمل ہے۔
فرخ مقبول نے کہا کہ اگر توانائی بحران پر قابو نہ پایا گیا اور یوٹیلٹی ٹیرف کو قابل قبول سطح پر نہ لایا گیا تو ملکی برآمدات بڑھنے کے بجائے اتارچڑھاو¿ کا ہی شکار رہیں گی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایف بی آر سمیت دیگر سرکاری اداروں کو برآمدکنندگان پر حکمرانی کے بجائے سہولتیں پہنچانے والے ادارے بنانے کی پالیسی مرتب کرے بصورت دیگر برآمدی صنعتیں بندش کا شکار ہوں گی اورصنعت کاری کا عمل مکمل بند ہوجائیگا۔
فرخ مقبول نے حکومت پر زور دیا کہ وہ برآمدکنندگان کیلیے صنعتکاری کا مناسب ماحول فراہم کرنے میں معاونت کرے تاکہ وہ یکسوئی کے ساتھ پیداواری عمل جاری اور برآمدات میں اضافے کی کوششیں کرسکیں۔ انہوں نے بتایا کہ ٹاول سیکٹر کے کروڑوں روپے مالیت کے ریفنڈز زیرالتوا ہیں جن کا تصفیہ اب ضروری ہوگیا ہے جبکہ یورپی یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے مکمل فائدہ اٹھانے کیلیے حکومت بہتر ماحول فراہم کرے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…