کراچی(نیوز ڈیسک)پاکستان اسٹیل کے ترجمان نے کہا ہے کہ انتظامیہ ملک کے سب سے بڑے فولاد ساز ادارے کی بحالی کے لیے انتھک کاوشیں کررہی ہے، امید ہے کہ پاکستان اسٹیل جلد اپنی آب و تاب کے ساتھ ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کرنے کے قابل ہوجائے گا، ادارے کے ملازمین کی 3 ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلیے سمری کی منظوری کی درخواست کی گئی ہے جس کی منظوری جلد متوقع ہے، خام مال کی خریداری ، گیس کے بلوں کی ادائیگی، بلاسٹ فرنس اور کوک اوون بیٹریز کو شدید نقصان سے بچانے کے لیے حکومت سے 9 ارب 30 کروڑ روپے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔ترجمان کے مطابق 10 جون 2015 سے گیس کی فراہمی میں انتہائی کمی کے باعث پیداواری عمل عارضی طور پر معطل ہوگیا ہے، کوک اوون بیٹریز اور کچھ ایسے پیداواری یونٹس کو ہاٹ موڈ پر رکھا ہوا ہے جبکہ سب سے اہم 2بلاسٹ فرنیسز ٹھنڈے ہو رہے ہیں کیونکہ ان کو چلانے کے لیے پوری گیس چاہیے، ان اہم کارخانوں خصوصاً بلاسٹ فرنیسز کو مقررہ و مطلوبہ گیس کی عدم فراہمی کے باعث شدید نقصان کا خدشہ ہے جس سے پوری اسٹیل مل بندہوجائے گی اور اسے چلانے کے لیے 2تا 3 سال اور 10تا 15ارب روپے درکار ہوں گے، اس صورتحال پر فوری توجہ کی ضرورت ہے ، حکومت کی مالی اعانت کے بغیر پاکستان اسٹیل کے دیگر اہم کارخانوں کی مشینری اور آلات کو بھی شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ترجمان نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل گزشتہ کئی برس سے مالی مشکلات کا شکار ہے، ان حالات کے باعث ادارے کا جون2015 تک مجموعی خسارہ 143 ارب روپے ہے جبکہ مجموعی واجبات وقرضے بشمول خسارہ159 ارب روپے ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل کو ہر ماہ تقریباً2 ارب روپے کا خسارہ ہورہا ہے کیونکہ 5 ماہ سے زائد عرصے سے سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس پریشر میں انتہائی کمی سے پلانٹ صفر پروڈکشن پر ہے اور جتنی کم پروڈکشن ہوگی اتنا زیادہ خسارہ ہو گا۔