اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزیر برائے تجارت خرم دستگیر نے کہاہے کہ اگرچہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں حالیہ برسوں میں بہتری آئی ہے لیکن تجارت اور سرمایہ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا،جب سے ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی بنے ہیں کوئی قابل ذکر تجارتی مراعات امریکہ کی طرف سے نہیں دی گئیں،پاکستان امریکہ کا اہم اتحادی ہے، اسے امریکی منڈی تک جو رسائی ملنی چاہئے وہ اب تک نہیں مل سکی،وزیراعظم اپنے دورے میں امریکی صدر سے اس پر ضرور بات کریں گے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دیگر اہم ا ±مور پر بات چیت کے علاوہ پاکستان کی یہ خواہش ہو گی کہ ا ±س کی مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک زیادہ رسائی حاصل ہو سکے۔پاکستان امریکہ کا اہم اتحادی ہے اور جس قسم کی امریکی منڈی تک ا ±سے رسائی ملنی چاہئے وہ پاکستان کو نہیں مل سکی اور اس معاملے میں دونوں معیشتوں میں ایک بہت بڑا فرق بھی ہے۔ امریکہ دنیا کی ایک بڑی معیشت ہے اور پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اس لحاظ سے بھی پاکستان کو جو رسائی ملنی چاہئے تھی وہ ابھی تک حاصل نہیں ہو سکی، تو وزیر اعظم کا پورا فوکس تجارتی تعلقات اور پاکستان کی مصنوعات خاص طور پر ٹیکسٹائلز کی جو امریکی منڈی تک رسائی ہے اس کو بہتر بنانے کے لیے وہ ضرور گفتگو کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں حالیہ برسوں میں بہتری آئی ہے لیکن تجارت اور سرمایہ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا۔ پچھلے 11 سالوں سے بلکہ کچھ زیادہ عرصہ ہو گیا ہے کہ جب سے ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی بنے ہیں کوئی قابل ذکر تجارتی مراعات امریکہ کی طرف سے نہیں دی گئیں۔ پاکستان پہلے سے امریکہ کے جی ایس پی کا حصہ ہے بہت سال یہ معطل رہا ہے اور چند ماہ پہلے ہی یہ بحال ہوا ہے۔وزیر تجارت خرم دستگیر کا بھی ماننا ہے کہ اس دورے میں افغانستان کی صورت حال سمیت علاقائی معاملات بات چیت کے لیے اہم ا ±مور رہیں گے۔اس میں بہت بڑا حصہ، اس دورے کا جو وزیر اعظم نواز شریف واشنگٹن کا کر رہے ہیں۔ افغانستان کی جو صورت حال ہے اس سے متعلق ہو گا اور اس کے ساتھ ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان جو تناو ¿ ہے اس کے اوپر بھی گفتگو ہو گی، کشمیر پر گفتگو ہو گی تو محور تو زیادہ اس میں سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مسئلوں پر ہے۔ لیکن بہرحال وزیر اعظم کی مختصر گفتگو کا ایک اہم حصہ جو ہے وہ امریکہ اور پاکستان کے تجارتی تعلقات میں بہتری ہے۔واضح رہے کہ رواں ماہ ہی امریکہ کے صدر براک اوباما نے افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاءسے متعلق ترمیم شدہ منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2016 میں بھی امریکی فوجیوں کی موجودہ تعداد یعنی 9,800 اہلکار افغانستان میں تعینات رہیں گے اور 2017 میں جب وہ اقتدار چھوڑ رہے ہوں گے تو ا ±س وقت بھی لگ بھگ 5,500 فوجی افغانستان میں ہوں گے۔صدر اوباما کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان میں امن و مصالحت سے متعلق معاملات پر بھی وزیراعظم نواز شریف سے بات چیت کریں گے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی امریکہ روانگی سے قبل ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں سامنے آئیں کہ اس دورے کے دوران امریکہ کے صدر براک اوباما پاکستان کے جوہری اثاثوں کے تحفظ پر زور دیں گے۔واضح رہے کہ موجودہ دور اقتدار میں وزیراعظم نواز شریف کا یہ امریکہ کا دوسرا سرکاری دو طرفہ دورہ ہے، اس سے قبل انہوں نے اکتوبر 2013ءمیں پہلا دورہ کیا تھا۔
امریکہ سے پاکستان کو کوئی تجارتی مراعات نہیں دی گئیں، خرم دستگیر
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں
-
اقرار الحسن کو تینوں بیویوں کے ساتھ ڈنر کرنا مہنگا پڑگیا
-
چینی کی نئی سرکاری قیمت مقررکردی گئی، نوٹیفکیشن جاری
-
لیبیا کے آرمی چیف کا طیارہ کیوں تباہ ہوا؟ آخری پیغام سمیت اہم تفصیلات سامنے آگئیں
-
نجکاری کے بعد پی آئی اے کی نئے نام اور لوگو کے حوالے سے بڑی خبر
-
26 دسمبر کو عام تعطیل کا اعلان
-
پنجاب پراپرٹی آنرشپ آرڈیننس کی لاہور ہائیکورٹ سے معطلی پر مریم نواز کا سخت ردعمل
-
رونالڈو نے سعودی عرب میں پرتعیش ولاز خرید لیے، قیمت ہوش اڑا دے گی
-
سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ ، ایک سال میں قیمت 2 لاکھ روپے سے زائد بڑھ گئی
-
سرگودھا میں محبت کی انوکھی داستان نے 22 سالہ گھریلو ملازمہ جیل پہنچ گئی
-
سی سی ڈی نے 3بیٹے، داماد اور بھائی کو جعلی مقابلے میں قتل کردیا، خاتون عدالت پہنچ گئی
-
چینی ساختہ خالص دوا پاکستان میں فروخت کی منظوری مل گئی
-
امریکا نے ورک ویزا دینے کا نیا طریقہ متعارف کرا دیا
-
راولپنڈی،شادی کا جھانسہ دیکرخاتون سے3سال تک جنسی زیادتی، حمل ضائع کروانے کے بعد قتل کی دھمکیاں















































