اسلام آباد(نیوزڈیسک)چین نے تھر میں کوئلہ سے بجلی کے پیداواری منصوبے میں سرمایہ کاری بڑھانے کی تجویز قبول کرلی ہے جس سے اس منصوبے سے 660کی بجائے 1320میگا واٹ بجلی پیدا کی جائیگی ۔یہ فیصلہ سیکرٹری پانی وبجلی محمد یونس دھاگہ اور چین کی نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کے نائب ایڈمنسٹریٹر زانگ یو چنگ کے درمیان ویڈیو کانفرنس میں کیاگیا ۔ویڈیو کانفرنس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان میں حب کے مقام پر بھی کوئلہ سے چلنا والاایک بجلی گھر لگایا جائیگا ۔ویڈیو کانفرنس کامقصد چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں پیشرفت کا جائزہ لینا تھا ۔جس میں وزارت پانی وبجلی کی طرف سے چینی حکام کو قائل کیا گیا کہ توانائی کے تحفظ اور مستقبل میں کم قیمت بجلی کے حصول کےلئے تھر کا منصوبہ انتہائی اہم ہے دونوں ممالک نے اتفاق کیا کہ تھر کے بلاک ٹو میں 660میگا واٹ کا ایک اور منصوبہ لگایا جائیگا اور مائن کا سائز بھی 3.6ایم ٹی پی اے بڑھا کر 6.5کیا جائیگا ۔وزارت پانی وبجلی اور چینی حکام نے حب میں 607میگا واٹ کا منصوبہ لگانے پر بھی اتفاق کیا جسے اقتصادی راہداری منصوبے میں ترجیح دی جائیگی ۔دونوں ممالک نے مٹیاری سے لاہور تک 660کلو واٹ کی ٹرانسمیشن لائن کے منصوبے کی اہمیت سے بھی اتفاق کیا تاکہ مستقبل میں ان منصوبوں سے بجلی جنوب میں فراہم کی جاسکے ۔دونوں ممالک نے تمام مالیاتی تقاضے تیزی سے پورے کر نے کے عزم کااظہار کیا تاکہ یہ منصبوبہ آئندہ نسل کو فراہم کیا جاسکے ۔