ٓٹو پالیسی20-2015 آئندہ ہفتے ای سی سی کو پیش کرنے کا فیصلہ

6  ستمبر‬‮  2015

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے نئی 5 سالہ آٹوموٹیو ڈیولپمنٹ پالیسی 2015-20 کے مسودے کو حتمی شکل دے کر منظوری کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ ای سی سی کی جانب سے دی جانے والی سفارشات کی روشنی میں آٹو پالیسی کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے ایف بی آر سمیت دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری ہے اور اس حوالے سے حال ہی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس بھی منعقد ہو چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق ای سی سی کو بھجوانے کے لیے تیار کیے جانے والے 5 سالہ آٹوموٹیو ڈیولپمنٹ پالیسی 2015-20 کے مسودے میں ملک میں 800 سی سی اور اس سے زائد کی مسافرگاڑیوں کی مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کرنے والی نئی کمپنیوں کو پلانٹس، مشینری و دیگر آلات کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی 100فیصد چھوٹ دینے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ مقامی سطح پر تیارنہ ہونے والے سی کے ڈی پارٹس 4 سال تک 10 فیصد کسٹمزڈیوٹی اور مقامی سطح پر تیار ہونے والے سی کے ڈی پارٹس 3 سال کے لیے 25 فیصد کی کسٹمز ڈیوٹی پر درآمد کرنے کی اجازت دیے جانے کا امکان ہے جبکہ 800 سی سی سے کم کی کاروں کے لیے تمام پارٹس 3 سال تک 10 فیصد کی رعایتی کسٹمز ڈیوٹی پر درآمد کرنے کی اجازت دیے جانے کی توقع ہے البتہ موجودہ آٹومینوفیکچرنگ کمپنیوں کو موجودہ کاروباری یونٹس میں توسیع کے لیے نئی سرمایہ کاری پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں مراعات دینے کی مخالفت کی گئی ہے۔
نجی ٹی وی کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے نئی 5 سالہ آٹوموٹیو ڈیولپمنٹ پالیسی 2015-20 کا مسودہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کے آئندہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت نے نئی 5 سالہ آٹوموٹیو ڈیولپمنٹ پالیسی میں آٹوموٹیو انڈسٹری میں سرمایہ کاری کی 4کٹیگریز متعارف کرائی ہیں جن میں سرفہرست ا?ٹو سیکٹر میں گاڑیاں بنانے والی نئی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی اجازت دینے سے متعلق ہے جسے گرین فیلڈ انویسٹمنٹ کا نام دیا گیا ہے اور اسے کٹیگری اے قرار دیاگیا ہے۔
دستاویز کے مطابق کٹیگری اے میں سرمایہ کاری کی خواہشمند نئی کمپنیوں کو پاکستان میں 800سی سی اور اس سے زائد کی کاریں بنانے کی اجازت دینے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ مارکیٹ میں مسابقت کے رجحان کو فروغ ملے۔دستاویز کے مطابق نئی کاروں کے پلانٹس لگانے والی کمپنیوں کو ایکسپورٹ پروسیسنگ زون ایکٹ کے تحت مینوفیکچرنگ پلانٹ کے لیے درکار تمام مشینری، پلانٹس و آلات کی درآمد کے لیے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی 100فیصد چھوٹ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
ساتھ ہی نئی کمپنیوں کو مارکیٹنگ کے لیے سی بی یو کنڈیشن میں (مکمل طور پر تیار شدہ) 100گاڑیاں 25 فیصد کی رعایتی کسٹمز ڈیوٹی پر درآمد کرنے کی اجازت کی سفارش کی گئی ہے، اس کے علاوہ نئی کمپنیوں کو پاکستان میں کاریں بنانے کے لیے مقامی سطح پر تیار نہ ہونے والے سی کے ڈی کنڈیشن میں تمام پارٹس 4 سال تک کے لیے 10فیصد اور سی کے ڈی کنڈیشن میں مقامی سطح پر تیار ہونے والے پارٹس کی3 سال تک 25 فیصد کی رعایتی کسٹمز ڈیوٹی پر درآمد کرنے کی اجازت دینے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ نئی کمپنیوں کو 800 سی سی سے کم کی کاروں کے لیے تمام پارٹس 3سال تک 10فیصد کی رعایتی کسٹمز ڈیوٹی پر درآد کرنے کی اجازت دیے جانے کا امکان ہے البتہ بسوں، ٹرکوں، ٹریکٹروں اور پرائم موورز کے مقامی سطح پر تیار نہ ہونے والے تمام پارٹس 3 سال تک مروجہ کسٹمز ڈیوٹی پر درآمد کی اجازت دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ موٹر سائیکل انڈسٹری کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی 2013 میں پہلے سے منظور شدہ پالیسی پر عملدرآمد جاری رہے گا اور پالیسی کے اطلاق کے لیے ایف بی ا?ر کی جانب سے ایس آر او نمبر 939(I)/2013 بھی جاری ہو چکا ہے۔
دستاویز کے مطابق پاکستان میں گاڑیاں بنانے کے لیے آنے والی نئی سرمایہ کار کمپنیوں کو مسافر کاروں کے لیے ایم کے ڈی (میڈیم ناکڈ ڈاو¿ن) کنڈیشن میں پارٹس 25 فیصد کی رعایتی ڈیوٹی پر 4سال تک منگوانے کی اجازت دینے کی تجویز دی گئی ہے جس کے بعد ایم کے ڈی کنڈیشن میں پارٹس کی درآمد کے لیے ٹیرف رجیم کا اطلاق ہوگا، اس کے علاوہ نئی سرمایہ کار کمپنی کو ملک میں گاڑیاں بنانے کے لیے پلانٹس مشینری و آلات کے علاوہ ڈائیز، ماڈلز، گیجز، پیداوار کے لیے فکسچرز اور گاڑیوں کی انسپکشن و ٹیسٹنگ کے لیے ا?لات 100فیصد کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ کے ساتھ منگوانے کی اجازت کی تجویز دی گئی ہے تاہم یہ اجازت ایک مرتبہ کے لیے ہوگی۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…