اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان نے افغانستان سے دو طرفہ تجارت میں اضافے کے لیے ترجیحی تجارت کی پیش کش کردی۔ اگلے ماہ دونوں ممالک کے درمیان اہم پیش رفت متوقع ہے۔وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق رواں سال کے اوائل میں افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات میں پیشرفت اس وقت تعطل کا شکار ہو گئی جب وزارتی اجلاسوں کے دوران افغانستان نے یہ شرط عائد کر دی تھی کہ کہ پاکستان پہلے بھارت کو واہگہ سے تجارتی زمینی راستہ افغانستان تک فراہم کرے اس کے بعد پاکستان کو آزاد روسی ریاستوں تک رسائی اوردوطرفہ تجارت بڑھائیں گے، اس مسئلے پر پاکستان نے بھی افغانستان کو واضع طور پر کہا تھا کہ ہم کسی دوسرے ملک کو شریک کیے بغیر براہ راست دوستانہ تعلقات اور معاہدے کرنا چاہتے ہیں۔ جس کے بعد افغانستان نے پاکستان کو آزاد روسی ریاستوں تک ٹرانزٹ ٹریڈ اور دوطرفہ تجارت کا معاملہ اپنی نیشنل سیکیورٹی کونسل میں بھیج دیا۔ پاکستان کی وزارت تجارت نے بھی افغانستان کے رویے اور ان کے مطالبات سمیت تجارتی معاملات کو وزیر اعظم کے پاس بھیج دیا۔ جس کی وجہ سے ابھی تک تجارتی تعلقات تعطل کا شکار ہیں۔وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق پاکستان نے ہمسایہ ممالک سے تجارت میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ایران اور افغانستان سے دوطرفہ تعلقات میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے وزارت تجارت کے حکام کا افغانستان کے ہم منصب سے رابطہ بھی ہوا ہے اور ان کو ترجیحی معاہدے کی پیش کش کی گئی ہے۔ اگلے ماہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی میدان میں اہم پیش رفت متوقع ہے۔ اس حوالے وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ افغانستان سے معاملات ابھی چل رہے ہیں۔ ستمبر میں سارک وزارتی کانفرنس کے موقع پر اہم پیش رفت متوقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے ترجیحی تجارت کا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ افغان حکومت ہمارے تاجروں اور سرمایہ کاروں کو متوازی بنیادوں پر سہولتیں فراہم کرے