اسلام آباد(نیوزڈیسک) اقتصادی سروے کے مطابق اقتصادی شرح نمو، زرعی ترقی اور ایف بی آر کے محاصل کے اہداف بھی حاصل نہ کئے جا سکے۔ سروے دستاویز کے مطابق اقتصادی شرح نمو کا ہدف 5.1 فیصد تھا، جو محض 4.24 فیصد رہی جبکہ زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف بھی حاصل نہ کیا جا سکا۔ ترقی کی شرح 3.3 فیصد کے مقابلے میں 2.8فیصد رہی، صنعتی شعبے کی ترقی 6.8 فیصد کے مقابلے میں 3.62 فیصد رہی۔ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2810 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جس میں تین بار نظر ثانی کی گئی۔ اقتصادی سروے کے مطابق برآمدات 20 ارب 20 کروڑ ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 3.2 فیصد کم ہیں۔ اقتصادی سروے کے مطابق گنے کی پیداوار میں 7.13 فیصد گندم 2 فیصد اور مکئی کی پیداوارمیں 5 فیصد کمی ہوئی۔ حکومت نے ناکامیوں کی تمام تر ذمہ داری ناموافق موسم، سیلاب اور دھرنوں کے علاوہ توانائی بحران پر ڈال دی اور کہا ہے کہ اس کے برعکس عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی اور ملک میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ملک میں افراط زر کی شرح میں 3.2 فیصد کمی ہوئی۔ مہنگائی کی شرح کا ہدف 8 فیصد مقرر کیا گیا تاہم یہ صرف 4.8 فیصد رہی۔ کرنٹ اکاو¿نٹ خسارے کو بھی کم کرنے میں حکومت کامیاب رہی جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 2.9 ارب ڈالر سے کم ہو کر 1.4 ارب ڈالر ہو گیا۔ اقتصادی سروے میں آئی ایم ایف کی جانب سے 1 ارب دس کروڑ ڈالر کی قسط اور 1 ارب ڈالر کے سکوک بانڈ کے اجرا کا بھی ذکر ہے جس سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور ادائیگیوں میں توازن آیا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں