کراچی(نیوزڈیسک)زرعی ملک ہونے کے باوجود رواں مالی سال کے دوران اجناس اور کھانے پینے کی دوسری اشیا کی درآمد میں 23 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ اس کے برعکس خوراک کی برآمد میں 2 فیصد کمی ہو گئی، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال جولائی سے اپریل کے اختتام تک خوراک کی درآمد پر 4 ارب 20کروڑ 54 لاکھ27 ہزار ڈالر خرچ ہوئے، گزشتہ مالی سال دس ماہ کے دوران خوراک کی درآمدپر3ارب 45کروڑ39لاکھ99ہزار ڈالر خرچ ہوئے تھے ، رواں مالی سال دس ماہ کی مجموعی درآمدات میں سے 11.3 فیصد ڈالر اجناس اور کھانے پینے کی دوسری اشیا کی درآمد پر خرچ ہوئے جبکہ گزشتہ مالی سال خوراک کی درآمد پر مجموعی درآمدات کا 9.3 فیصدخرچ ہوا تھا،اس کے برعکس دس ماہ کے دوران خوراک کی برآمد سے3 ارب 86 کروڑ20لاکھ 60ہزار ڈالر حاصل ہوئے ، گزشتہ سال 3 ارب 94 کروڑ 24 لاکھ47 لاکھ ڈالر مالیت کی اشیاخورونوش برآمد کی گئی تھیں، رواں مالی سال خوراک کی درآمد پر گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 75 کروڑ 14 لاکھ 28 ہزار ڈالر زیادہ خرچ ہوئے جبکہ برآمدات سے گزشتہ سال کے مقابلے میں 8کروڑ 4 لاکھ ڈالر کم ملے ،رواں مال سال سب سے زیادہ ایک ارب 45 کروڑ 66 لاکھ 97 ہزار ڈالر پام آئل کی برآمد پر لگے،دس ماہ میں 32 کروڑ 20لاکھ ڈالر مالیت کی دالیں وغیرہ ، 29 کروڑ 9 لاکھ ڈالر کی چائے کی پتی ، 21 کروڑ 86 لاکھ 84 ہزار ڈالر مالیت کا دودھ ، کریم اور بچوں کے دودھ سے بنی ہی اشیاءاور 18 کروڑ 54 لاکھ 35 ہزار ڈالر کی گندم برآمد کی گئی ،واضح رہے پاکستان کے پاس پرانی فصل سے بھی تقریبا 19 لاکھ میٹرک ٹن گندم کا اضافی اسٹاک موجود ہے اور مارکیٹ میں نئی فصل کی آمد بھی شروع ہو چکی ہے ،اس کے باوجود گندم کی درآمد کے بارے میں کوئی واضح پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے درآمد جاری ہے جبکہ دس ماہ کے دوران پاکستان سے صرف 29 لاکھ 84 ہزار ڈالر کی گندم برآمد کی گئی