اسلام ا باد (نیوز ڈیسک)چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تناظرمیں گوادر بندرگاہ کوپہلے درا مدات کے لیے استعمال کیا جاتا تھا اب یہاں سے باقاعدہ طور پر ایکسپورٹ کاسلسلہ شروع کردیاگیاہے جبکہ گوادر پورٹ کو مکمل فعال کرنے سے بیس لاکھ لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر ائیں گے اور وزیر اعظم کی ہدایات کے مطابق، علاقائی بلوچوں کوروزگارمہیا کرنے میں ترجیح دی جائے گی جن سے بلوچوں کی معاشی محرومیوں کا ازالہ ہو سکے گا۔گوادرکے مچھیروں کی زندگی میں اس بر امداتی اغاز سے انقلاب برپا ہوگا۔گوادر پورٹ پر بائیس سو اکیاسی ایکڑ رقبہ پر محیط فری زون کا قیام عمل میں لایاگیاہے اور یہ ٹیکس فری زون ہے اور وہ پوری دنیا کو دعوت دیتے ہیں کہ یہاں پر اپنی سرمایہ کاری کریں۔ذرائع کے مطابقچین پاکستان اقتصادی راہداری کے تناظرمیں گوادرپورٹ کوفول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے خصوصی فورس کاقیام عمل میں لایاگیاہے جس کی قیادت تھری اسٹارجنرل کریں گے۔ فورس12 ہزار جوانوں پر مشتمل ہوگی۔ گوادرپورٹ کے گردونواح میں اکنامک زون کے لیے کئی ہزارایکڑزمین بھی حاصل کرلی گئی ہے جہاں توانائی فراہم کرنے کے منصوبے بھی لگائے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق یہاں حلال فوڈپراسسنگ کاسیٹ اپ بھی قائم کیاجائے گا۔ اس ضمن میں ڈی ایٹ ممالک کاایک اجلاس ہوچکاہے جبکہ دوسرا رواں سال کے اختتام پرمتوقع ہے۔اجلاس کے انعقادکے لیے مشاورت جاری ہے۔ اس ضمن میں حلال فوڈکی ایکسپورٹ کے لیے ایک ہی لوگو استعمال کیاجائے گا۔ وزارت پورٹس وشپنگ کے ذرائع کے مطابق چائنہ پاکستان معاشی راہداری کے تناظرمیں بندرگاہ کوپہلے درامدات کے لیے استعمال کیا جاتا تھا اب یہاں سے باقاعدہ طورپرایکسپورٹ کاسلسلہ شروع کردیاگیاہے۔ اس ضمن پہلا جہازدوسوتیس ٹن گہرے پانی کی مچھلی کولے کردبئی کے لیے روانہ کیاگیاہے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے کوشروع کرنے کا مقصد بندر گاہ کو اپریشنل کرناہے تاکہ شاہراہوں کے نیٹ ورک کی تکمیل پرمکمل طورپرنظم ونسق مکمل کیاجاسکے۔ ترجمان کے مطابق وفاقی وزیر کامران مائیکل نے کہاہے کہ پہلے گوادر پورٹ صرف درامداتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی تھی اور اس سال فرٹیلائزرز اور گندم کے دوسوتیس جہازگوادرپورٹ پراترے۔