اسلام آباد (نیوزڈیسک)پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلا س میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر عارف حمید نے انکشاف کیا ہے کہ کرک میں ایک ارب 70کرو ڑروپے کی گیس چوری ہورہی ہے . کوئی کارروائی کرینگے تو امن وامان کا مسئلہ پیدا ہوجائیگا . سوئی ناردرن نے 3 ارب 10 کروڑ کی ضمنی گرانٹ لی . دو ارب 90کروڑ روپے ملے ہی نہیں ۔ جمعرات کو اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں کمیٹی کے سینئر رکن سید نوید قمر کی زیر صدارت ہوا۔ کمیٹی کے ارکان کے علاوہ متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں سمندر پار پاکستانیوں اور پٹرولیم و قدرتی وسائل کی وزارتوں کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت کے سیکرٹری سکندر اسماعیل نے پی اے سی کو بتایا کہ کراچی میں مزدوروں کےلئے سندھ ورکر ویلفیئر بورڈ 336 ملین کی لاگت سے 1000 فلیٹ تعمیر کئے۔ مزدوروں کی بجائے ان فلیٹوں میں سیلاب متاثرین کو ٹھہرا دیا گیا، اب وہ خالی نہیں کر رہے جس کی وجہ سے یہ رہائشیں اصلی مزدوروں کو الاٹ نہیں ہو سکیں۔ پی اے سی نے عدالت کے حکم کے باوجود فلیٹ خالی نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ مزدوروں کے فلیٹوں پر قبضہ کرلیا گیا ہے۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں وزیراعظم کی ایک تقریب کےلئے ایک کروڑ 93 لاکھ روپے خرچ کر دیئے گئے۔ پی اے سی نے ایک ماہ میں ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کر کے رپورٹ پی اے سی میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کے آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ سوئی ناردرن نے 3 ارب 10 کروڑ کی ضمنی گرانٹ لی مگر یہ نہیں بتایا کہ یہ رقم کہاں خرچ کی گئی۔ سوئی ناردرن کے ایم ڈی عارف حمید نے پی اے سی کو بتایا کہ اس میں 2 ارب 90 کروڑ روپے ہمیں ملے ہی نہیں تھے۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ یہ معاملہ ڈی اے سی میں طے کیا جائے۔ ایک اور آڈٹ اعتراض کے جائزے کے دوران سیکریٹری پٹرولیم ارشد مرزا نے پی اے سی کو بتایا کہ ہم نے اپنا پٹرولیم ہاﺅس بنا لیا ہے، اگلے ماہ ہم وہاں منتقل ہو جائیں گے۔ تب تک ہمیں کرایہ کی عمارت میں زائد کرایہ دینا پڑے گا۔ وزارت پٹرولیم کے حکام نے پی اے سی کو یقین دلایا کہ ہم معاملے کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔ سوئی ناردرن کے ایم ڈی عارف حمید نے پی اے سی کو بتایا کہ سوئی ناردرن کے گیس کے نقصانات 11 فیصد تک پہنچ گئے ہیں اور اس نقصان کا ہمیں کوئی پیسہ نہیں مل رہا۔ اوگرا کی طرف سے ہمیں 4.5 فیصد تک لائن لاسز کی چھوٹ ہے، اس سے زائد لائن لاسز پر ہمیں اوگرا کی طرف سے جرمانے کئے جاتے ہیں۔ گیس کی سیل بڑھانے سے نقصانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ پی پی پی کے دور میں 7 فیصد گیس کے نقصانات کی وجہ سے 2 ارب 80 کروڑ کا خسارہ ہوا۔ سوئی ناردرن کے ایم ڈی عارف حمید نے پی اے سی کو بتایا کہ صرف کرک میں ایک ارب 70 کروڑ کی گیس چوری ہوتی ہے، لوگوں نے غیر قانونی کنکشن لگا رکھے ہیں، کوئی کارروائی کرتے ہیں تو امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے۔