لاہور (نیوز ڈیسک) آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ برائے سال 2015-16 ءکے حوالے سے وفاق سمیت ملک بھر کے ایوانہائے صنعت و تجارت ‘صنعتوں‘پیداواری شعبہ‘تاجر برادری بالخصوص روز مرہ کے استعمال سمیت دیگر مصنوعات تیار کرنیوالی کم و بیش تمام ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کی طر ف سے اپنے مقاصد کی تکمیل کےلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کو مقامی و بین الاقوامی سطح پر اپنے کاروبار کی وسعت کےلئے مختلف درآمدی و برآمدی ڈیوٹیز وٹیکسز میں چھوٹ و دیگر مراعات کی فراہمی پر مبنی سفارشات بھجوائی جا رہی ہیں اور یہ سلسلہ تا حال جاری ہے۔تا ہم تاجر برادری اور بیشتر ملٹی نیشنل کمپنیوں نے حکومت سے بھارت سمیت دنیا بھر کے متعدد ترقی پذیر و ترقی یافتہ ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ”ٹیکس ہالیڈے“کے نفاذ کا مطالبہ کر دیا ہے جس کے تحت روز مرہ کی کھانے پینے کی اشیاءپرکاروباری ہفتے کے آخر میں ملکی یا ملٹی نیشنل کمپنیوں کو ٹیکس میں خصوصی چھوٹ دی جاتی ہے۔اس حوالے سے پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر غلام مرتضی نے بدھ کے روز گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی بالخصوص سکول جانے والے بچوں کو کاروباری ہفتہ کے آخر سکول ٹائم سے پہلے اشیائے خوردونوش ٹیکس فری دی جاتی ہیں جس کا مقصد ملک میں زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو یقینی بنانا ہوتا ہے لیکن اگر اس طرح کی مراعات سے غریب افراد یا سکول جانے والے بچوں کو فائدہ حاصل ہوتا ہے تو اس پر ضرور کام ہونا چاہئے ۔