کراچی(نیوز ڈیسک)تاجروں کے وفاق ایف پی سی سی آئی نے ملک کو معاشی بحران سے نکال کر استحکام کی جانب گامزن کرنے کے لیے سیاسی قیادت کو ایک صفحے پر لانے کا بیڑہ اٹھالیا ہے۔فیڈریشن نے معاشی بحالی اور استحکام کا روڈ میپ تشکیل دیا ہے جس کو ملک کے معروف معاشی ماہرین کی مشاورت کے بعد حتمی شکل دے کر وزیراعظم نواز شریف کو پیش کیا جائے گا تاہم روڈ میپ پر عمل درآمد اور معاشی پالیسیوں کے تسلسل کے لیے سیاسی قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں محمد ادریس نے گزشتہ روزمعاشی بحالی کے روڈ میپ سے متعلق سیمینار کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح پوری سیاسی قیادت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک صفحے پر کھڑی ہے اسی طرح ملک کو معاشی بحران سے نکالنے اور معاشی پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھنے کے لیے بھی پوری سیاسی قیادت کو ایک صفحے پر آنا ہوگا۔اس مقصد کے لیے ایف پی سی سی آئی ایک آئیڈیل پلیٹ فارم ہے کیونکہ ایف پی سی سی آئی کی قیادت غیرجانبدار اور غیرسیاسی ہے، جلد ہی آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا جس میں ملکی سیاسی قیادت کو مدعو کریں گے۔ ”پاکستان میں معیشت کی بحالی“ کے عنوان پر منعقدہ اس سیمینار میں ایف پی سی سی آئی کے لاہور اور اسلام آباد کے ریجنل دفاتر سے بھی معاشی ماہرین اور عہدے داروں نے شرکت کی جبکہ فیڈریشن ہاو¿س کراچی میں معاشی ماہرین کی بڑی تعداد شریک تھی۔معاشی بحالی اور استحکام کے پلان پر روشنی ڈالتے ہوئے میاں محمد ادریس نے کہا کہ معیشت کو مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے معاشی ترقی کی شرح نمو 7فیصد تک لانا ضروری ہے جس کے لیے لیگل فریم ورک بنانا ہوگا، امن وامان کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، انرجی کرائسز کو دور کرنا ہوگا،ہمیں رولز اینڈ ریگولیشن بنانے ہونگے اور آئینی ترامیم کرنا ہونگی، حکومت کو قرضوں کو محدود رکھنے کے لیے فسکل رسپانسلیٹی اینڈ ڈیٹ لمٹیشن ایکٹ پر بھی عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا، اسی طرح ملک میں نئی سرمایہ کاری (گرین انویسٹمنٹ) کو سہولتوں اور مراعات فراہم کرنا ہوں گی، جی ایس ٹی اور شرح سود کی شرح کو خطے کے دیگر ملکوں کے برابر لانا ہوگا، مہنگائی میں کمی اور عوام کی قوت خرید بہتر بنانے کے لیے بالواسطہ (ان ڈائریکٹ) ٹیکسوں پر انحصار کے بجائے براہ راست ٹیکسوں کا دائرہ بڑھانا ہوگا۔اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے ریسرچ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر ایوب مہر نے بتایا کہ معاشی بحالی اور استحکام کا روڈ میپ تشکیل دینے کے لیے 3کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، ان کمیٹیوں میں ملک کے نامور معاشی ماہرین، تھنک ٹینک اور اسٹیٹس مین شامل ہوں گے، ایک کمیٹی گرین انویسٹمنٹ کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور قوانین کی نشاندہی کرے گی، دوسری کمیٹی اکیڈمیا اور انڈسٹری کے مابین فاصلے کم کرنے کے لیے تجاویز مرتب کرے گی جبکہ تیسری کمیٹی جنوبی اوروسط ایشیائی معیشتوں کو ا?پس میں مربوط کرنے کے لیے سفارشات تیار کرے گی، معاشی بہتری کے لیے تجاویز مانیٹری اور پالیسی اقدامات کی بنیاد پر مرتب ہوں گی، مسئلے کی نشاندہی کے ساتھ اس کے حل کے لیے بھی مکمل روڈ میپ دیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ پی سی ون، پی سی ٹو اور پی سی تھری کے چکر میں فنڈز کا استعمال نہیں ہوپاتا اور کرپشن عروج پر ہوتی ہے اس کے لیے خود مختار بورڈ کا قیام عمل میں لانا چاہیے۔ معروف سائنسدان اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر عطائ الرحمن نے کہاکہ پاکستان میں زراعت، صنعتوں اور دیگر اہم ترین شعبوں میں ایسے منصوبے شروع کرنے کی ضرورت ہے جہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں اور لوگوں کو روزگار ملے۔ دیگر ماہرین نے ملک میں انصاف کے نظام کو بہتر بنانے، امن و امان کی بہتری کے لیے ٹھوس اقدامات، ضائع ہوجانے والی توانائی کو بچانے، بجلی چوری اور لائن لاسز پر قابو پانے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ اور حکومتی سرپرستی کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پرٹی ڈی اے پی کے سربراہ ایس ایم منیر،ڈاکٹر عبدالوہاب،ڈاکٹر عیسانی، زبیرایف طفیل،کیپٹن عبدالرشید آبڑوبھی موجود تھے۔