لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ کے تحفے بیچ کر 3نسلوں کی جائیدادیں بنالیں، جو اپنی بیٹی پر جھوٹاحلف نامہ جمع کرائے وہ قوم کی بیٹیوں سے سچ کیسے بولے گا، عمران خان پر پورے پاکستان میں پابندی لگنی چاہیے، میں سازشی تھیوری پر
یقین نہیں رکھتی تھی لیکن اب میں کہتی ہوں اس کو پاکستان کو خراب کرنے کے لئے لانچ کیا گیا ،عمران خان قوم کو کیا سبق دے رہا ہے کیا بتا رہا ہے سیاسی جدوجہد کے ذریعے نہیں دو چار بیساکھیاں پکڑ لو اس کے سہارے اقتدار میں آ جائوں ، میرا چانس نہیں ہے تو تھوڑے سے ججز اور تھوڑے جرنیلز ساتھ کر لیتا ہوں ، جو اس کو کندھے پر اٹھا کر لائے ان کے لئے اتنا ہولناک تجربہ تھا کہ انہوں نے اسے اٹھا کر سر سے نیچے پھینک دیا ، انہوں نے کانوں کو ہاتھ لگا لئے ، اب ان کی کچھ باقیات ہیں جن پر یہ تکیہ کئے ہوئے ہے ، میرے اوپر جھوٹا الزام لگایا کہ میں نے توشہ خانہ سے گھڑی لی ہے ، اس پر ایف آئی اے سائبر کرائم کو بھیجا ، میرے نام پر صرف ایک پائن اپیل ہے ، اگر میرے گیارہ سال کے سیاسی کیرئیر میںایک پائپ ایپل ملا ہے تو آپ کو ڈوب کر مر جانا چاہیے ۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ینگ لیگرزکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ مجھے آپ نوجوانوں کی صورت میں ملک میں مستقبل نظر آتا ہے، میری یہ دعا ہے او رکوشش ہوتی ہے کہ ہماری نوجوان آبادی پاکستان کے کام آ جائے اور پاکستان آگے بڑھ جائے،جس ملک کے پاس ایمر جنگ نوجوانوں کی صورت میں خزانہ ہو اس کے باوجود وہ ہر شعبے میں پیچھے رہ جائے تو افسوس کی بات ہے کہ نہیں ، نوجوانوں کو سمت دینا آگاہی دینا ہی لیڈر شپ کا کام ہے ، آپ نے آگے جا کر نہیں ابھی ملک کی باگ ڈور سنبھالنی ہے،میں ایماندارانہ طور پر سمجھتی ہوں آپ میں سے ہی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ہونے چاہئیں ،
پاکستان کے پاس سب سے زیادہ نوجوانوں کی آبادی ہے اور اگر ہم اس کے باوجود پاکستان کے سمت کودرست نہ کر سکیں تو یہ ملک کی کتنی بڑی ناکامی ہے ،میں کسی سیاسی جماعت کی بات نہیں کر رہی پاکستان کی بات کر رہی ہوں،لیڈر شپ ،سیاسی جماعتوں یا حکومتوںکی توجہ جو نوجوانوںکو تربیت دینے ان کا ہاتھ تھامنے میں ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہو سکی ، نوجوانوں کو کتنی ٹریننگ ملی ،
مواقع ملے اور وہ کتنا گروتھ کر سکے ہیں، ایک دہائی میں جس طرح پاکستان کا سیاسی لینڈ سکیپ ہے وہ تقسیم ہوا ہے اس سے بڑھ کر پاکستان کے لئے منفی ترقی کوئی ہو نہیں سکتی ، سیاسی نظریات کا اختلاف ہوتا ہے لیکن نوجوانوں کا ایکٹو ازم ہے تشدد لے لے تو کتنی بری بات ہے ،اس سے ملک کہاں جائے گا کسی اور کو اس کا احساس ہے کہ نہیں میرے لئے یہ بہت بہت فکر کی بات ہے ۔
مریم نواز نے کہا کہ پاکستان کو باہر سے کوئی خطرہ نہیں ہے ہم ایٹمی قوت ہے ہم کسی بھی خطرے سے اچھے طرح نمٹ سکتے ہیں ،پاکستان کو اصل خطرہ اندر سے ،پاکستان کو خطرہ ہے سیاسی پولرائزیشن ، اندرونی عدم استحکام سے خطرہ ہے ، سیاسی وابستگی ہونی چاہیے لیکن جہاں تک ملک کی بات ہے اس پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے ۔انہوںنے کہا کہ نوجوانوںکو ٹیکنیکل تربیت دے کر دنیا کہاں پہنچ گئی ،
آج آئی ٹی کا دور ہے، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا دور ہے ۔ ہمارے نوجوانوں کی عالمی مانگ کو مد نظر رکھتے ہوئے تربیت ہونی چاہیے ۔ میں جب وزیر اعظم یوتھ پروگرام میں اعزازی طور پر فرائض سر انجام دے رہی تھی تو ہم نے نوجوانوں کو قرضے دئیے ، سکالرز شپس دیں ، لیپ ٹاپس دئیے ، ٹیوٹا کے ساتھ مل کر تربیت دی اور اس کے ساتھ 12ہزار روپے وظیفہ بھی دیا ، ان کا ہاتھ تھاما ان کو انکوبیٹرز بنا کر دئیے ،
بجائے اس کے ایک دوسرے سے لڑا دو منفی سر گرمیوں میں لگا دو اگر مثبت رجحان ہو تو یہ ملک کہاں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ جو لوگ یوتھ کے چمپئن بنتے ہیں انہوںنے انہیں کبھی آن نہیں کیا ، سیاسی بحث ہونی چاہیے ،پاکستان کی قومی پالیسی سازی میں نوجوان حصہ دار ہوں ، چاہے وہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں ہوں مستقبل کی پالیسیوں کے فیصلوںمیں آپ کا کردار ہونا چاہیے ،سیاسی جماعتوں کو نوجوانوں کو صرف نعروں کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہیے
بلکہ عہدوں اور پارلیمنٹرینز میں ان کی سب سے زیادہ تعداد ہونی چاہیے ۔ مریم نواز نے کہا کہ اس وقت کہیں یوتھ کی بات نہیں ہو رہی ان کی ترقی کے لئے کیا کرنا ہے ان کا ہاتھ کیسے تھامنا ہے ، برین ڈرین کو کیسے روکنا ہے اس کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں۔ بھارت کہاں سے کہاں چلا گیا بنگلہ دیش آئی ٹی کے شعبے میں کہاں نکل گیا ہے ،آج حکومت ہر کسی کو نوکری نہیںدے سکتی اس کے لئے یہ ہونا چاہیے کہ نوجوانوں کو کاروبار کیلئے وسائل دئیے جائیںیہ ریاست کی ذمہ داری ہے اس کا پورا ماحول دے ۔
جو خود کو نوجوانوں کا چمپئن کہتے ہیں وہ خود گھر میں چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں اورقوم کے بچوں کو مار کھانے کے لئے سڑک پر چھوڑا ہوا ہے ، ظل شاہ کی تصویر دیکھیں اوران کے اپنے بچوں کی تصویریں دیکھیں جو لندن میں آرام سے بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ کہا جاتا ہے کہ مریم کو مہم چلانے کی آزادی ہے ،تم نے یہ آزادی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دی مریم نے چھین کر یہ آزادی لی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جو عمران خان کا چار سال کا دورتھا اس میں مجھے ،میری جماعت ،نواز شریف کوبد ترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ،
ہمارے اوپر دفعہ 144لگاتے تھے پابندیاں لگاتے تھے ، جب جج ارشد ملک کی ویڈیو آگئی تھی جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف مجھ سے زبردستی فیصلہ لیا گیا تو میں نے جگہ جگہ نواز شریف کی رہائی کے لئے مہم چلانا شروع کی بہت بڑے بڑے جلسے تھے ، جب میں والد کو ملنے گئی تو انہوں نے مجھے وہاں سے گرفتار کر لیا ، چار سال جتنی انتقامی کارروائیوں کا ہم نے سامنا کیا ہے ان کو تو کبھی کسی نے انگلی بھی نہیں لگائی ، تب مریم کو اجازت نہیں تھی وہ اجازت مریم نے ان سے چھین کر لی ۔ عمران خان کہتا ہے کہ مریم کو کھلی آزادی ہے ،
تمہیں بھی آزادی ہے کس نے کہا بیڈ کے نیچے چھپ جائو ۔ مریم نواز نکلتی تھے پتھر بھی کھاتی تھی تم بھی نکلو ۔انہوں نے کہا کہ مجھے ظل شاہ کا دکھ ہوا ،مجھے قوم کے بچے اپنے بچوں سے زیادہ عزیز ہیں، نواز شریف نے کسی قوم کے بچے کو جیل میں نہیں ڈالا بلکہ اپنی بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر جیل میں لے کر گئے ، نواز شریف نے سبق دیا آئین کے ساتھ کھیلو گے قوم سے غداری کرو گے سازشیں کر کے حکومت گرائو گے تو ہم یہ نہیں ہونے دیں گے اس کے لئے جو قربانی دینی پڑی وہ نواز شریف اور اس کی بیٹی دیں گے۔انہوںنے کہا کہ ظل شاہ کی ماں ٹی وی پر بات کر رہی تھی
اس کے اپنے بچے تو باہر بیٹھے ہیں میرا بیٹا مروا دیا ، میرا بیٹا جو ہر روز اس کی حفاظت کے لئے بیٹھا ہواتھا ،میں اس کو لیڈر کہوں یا گیدڑ کہوں جس نے اپنی حفاظت کے لئے لوگوں کی بیٹیاں رکھی ہوں بیٹے رکھے ہوں ، ظل شاہ کی لاش دیکھی تو اپنی سیاست کے لئے گدھ کی طرح ٹوٹ پڑے ، اس کے گھر افسوس کے لئے نہیں گئے ۔جب کوئی فوت ہو جاتا ہے تو اس کے ورثاء کو یہ کہا جاتا ہے کہ ہمارے پاس آئو ہم نے افسوس کرنا ہے یا اس کے گھر جایا جاتا ہے، اس نے بزرگ باپ کو افسوس کے لئے اپنے دربات میں بلایا ، انہیں معلوم تھاکہ ظل شاہ ایکسیڈنٹ میں شہید ہوا ہے
لیکن انہوں نے اسے سیاست کے لئے استعمال کیا ، گاڑی کو ڈرائیو ر کو کہا حلیہ بدل لو ، اس کی لاش ہسپتال میں پھینک کر فرار ہو گئے ، جب اس کی لاش ہسپتال میں تھی اس وقت کیوں نہیں پہنچے ، ان کو سچائی کا پتہ تھا لیکن اس کو چھپایا گیا۔ جیسے سائفر پر کھیلا تھا پتہ تب بھی تھا امریکہ نے کوئی سازش نہیں کی لیکن اس نے جھوٹا بیانیہ بنانا تھا ، اس کی آڈیو آئی کہ ہم نے سائفر پر کھیلنا ہے ،ہم نے پاکستان کی تقدیر کے ساتھ کھیلنا ہے ، یہ ملک میں آگ لگانا چاہتا تھا ، سائفر سائفر کرتے رہے ، بچوں کو غلامی نا منظور کے نعرے لگوائے، ایبسیولوٹلی ناٹ کا سبق پڑھا یا لیکن خود ایبسیولوٹلی یس کرتے ہوئے نکل گئے ۔
یہ ظل شاہ کی موت سے کھیلا ہے اور اب سب چپ ہیں ، اس کی ماں نے الزام لگایا ہے کوئی نہیں بولا ، یہ تعزیت کے لئے اس کے گھر نہیں گئے ۔مریم نواز نے کہا کہ میں سازشی تھیوری پر یقین نہیں رکھتی تھی لیکن اب میں کہتی ہوں اس کو پاکستان کو خراب کرنے کے لئے لانچ کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ سوال ہے نوجوان کیوں استعمال ہوں،عمران خان کی گرفتاری کا خطرہ ہے ،اگر ہمت ہے تو عمران گرفتاری دیں ، انہوں نے ہر بار اپنی سیات کے لئے لاشوں کا استعمال کیا ہے ، کیا نوجوان اس لئے رہ گئے ہیں۔ اس کی وجہ کیا ہے مجھے وزیر اعظم بنائو ، چار سال اس ملک میں کر دیا ہے کہ اب تمہیں کیوں کوئی وزیر اعظم بنائو ، ایک ملک میں جاتا تھا
دوسرے کی برائی کرتا تھا اور ان کو آپس میں لڑادیتا تھا،ایک ملک نے اس کو وزیر اعظم ہوتے ہوئے اس کو اپنے جہاز سے اتار دیا ۔عمران خان گزشتہ روز کسی چائنیز کوٹ کر ٹوئٹ کر رہا تھا کہ میں نے ایران اور سعودی عرب میں صلح کرائی تھی اس لئے اب یہ ہوا ہے ، خود کو عالم اسلام کا لیڈر کہتا ہے کہ کہ میں سعودی عرب ایران کی صلح کرا رہا تھا لیکن خود گھر سے نہیں نکل رہا ٹانگ پر پلاسٹر چڑھا کر بیٹھا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف 2013میں آئے تو تمام ممالک سرمایہ کاری کے لئے آگئے، انہوںنے سوچا ہوا تھا کہ نواز شریف آئے گا تو سرمایہ کاری لے کر آئیں گے، آج پاکستان ایک ایک بلین ڈالر کو ترس رہا ہے ، آئی ایم ایف اس طرح ٹریٹ کرتا ہے
جس طر ح ہم کسی ملک کی کالونی ہیں ، چار سال اس کو معیشت کا پتہ نہیں تھا ، آج ہم آئی ایم ایف کے ہاتھوں یر غمال ہیں، اگر ہم مل کر اس سے جان چھڑانا چاہیں تو نہیں چھڑا سکتے ۔اس نے پہلے معاہدہ کیا ،قیمتیں بڑھانے کا معاہدہ کیا کہ ہر ہفتے قیمتیں بڑھیں گی جب اسے پتہ لگا کہ میری حکومت تو جانے لگی ہے تو اس معاہدے کو توڑ کر چلا گیا پھار کر پھینک گیا اس پرکیا ہوا جب ہم آئی ایم ایف سے مذاکرات کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں ہمیں اعتماد نہیں ہے ، یہ لمحہ فکریہ نہیں ہے کہ ہمیں آج ہر کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے پڑ رہے ہیں،2016میں تاریخ میں پہلی بار نواز شریف نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا، جب ہم آئے تو گروتھ 2.7فیصد تھی اور جب گئے تو 6فیصد پر تھی
اور 7فیصد کی پیشگوئی کی جارہی تھی ، نواز شریف کے دور میں چار سال ڈالر 100سے نیچے رہا ، ہم نے چار سال آئی ایم ایف کا پروگرام بھی چلایا اور آٹے کی قیمت پینتیس سے بڑھنے نہیں دی ،گھی کی قیمت ایک سو چالیس سے بڑھنے نہیں دی چینی کی قیمت پچپن روپے سے بڑھنے نہیں دی ،چند روپے کلو میںسبزیاں ملتی تھیں سستا ترین زمانہ تھا، لیکن اسے اس وقت شیروانی پہننے کا شوق تھا کہ اگر زندگی بھر سلیکٹ نہیں ہوا الیکٹ نہیں ہو سکتا۔آج قوم کو کیا سبق دے رہا ہے کیا بتا رہا ہے سیاسی جدوجہد کے ذریعے نہیں دو چار بیساکھیاں پکڑ لو اس کے سہارے اقتدار میں آ جائوں ،کیا قوم کویہ سمت دے رہا ہے ۔ آئین کیا کہتا ہے جمہوریت کا کہتی ہے ، میرا چانس نہیں ہے تو تھوڑے سے ججز اور تھوڑے جرنیلز ساتھ کر لیتا ہوں ،
جو اس کو کندھے پر اٹھا کر لائے ان کے لئے اتنا ہولناک تجربہ تھا کہ انہوں نے اسے اٹھا کر سر سے نیچے پھینک دیا ، انہوں نے کانوں کو ہاتھ لگا لئے ، اب ان کی کچھ باقیات ہیں جن پر یہ تکیہ کئے ہوئے کہ عدالت ہمیں یہ دیدے وہ دیدے ۔ مریم نواز نے کہا کہ موجودہ حکومت نے توشہ خانہ کی تفصیلات عام کی ہیں، یہ کہتا ہے میرے تحفے میری مرضی ، شہباز شریف حکومت نے یہ تفصیلات عام کی ہیں جس نے چوری نہیں کی ہوتی وہی ایسا کر سکتا ہے ، قانون تحفے خریدنے کا کہتا ہے تحفے چوری کرنے کا نہیں کہتا ، خاتون اول کہہ رہی ہے ان تحفوں کیکیوں تصاویر لیں ، ان کا ٹریک ریکارڈ کیوں رکھ رہے ہو ، جو توشہ خانے سے تحفے چوری کئے انہیں دبئی میں بیچا اور پھر پراپرٹی ٹائیکون کے جہاز میں پیسے رکھ کر یہاں لائے ،
دوسروں کو منی لانڈرر کہتے تھا خود دنیا کا سب سے بڑا منی لانڈرڈر نکلا، اپنا چہرہ تو آئینے میں تو دیکھیں ،اس جیسے بندے پر تو پابندی لگنی چاہیے ، ہر بات پر یوٹرن لیا جو بات کی اس کے الٹ کیا ۔ نواز شریف عدلیہ کی بحالی کی تحریک میں چند سو لوگوں کے ساتھ نکلے لیکن جب فیروز پور روڈ پر پہنچے تو لاکھوں لوگ تھے ، لیڈر گھر سے نکلا تھا تو اس کے پیچھے سے لوگ نکلے تھے ، اس کی طرح نہیں تھے چیک کرو پولیس بیٹھی ہوئی ہے کہ نہیں ، چیک کرو خواتین حفاظت کر رہی ہیں ، ظل شاہ اس کی حفاظت کرتا رہا لیکن اس نے اس کی زندگی میں اس کو منہ بھی نہیں لگایا ، وہ شہید ہو گیا ہے اس کی لاش پر سیاست کرنے کے لئے آ گیا ہے ، اس سے بڑی تذلیل سیاسی کارکن کی ہو نہیں ہو سکتی ، قوموں پر فیصلوں کے وقت آتے ہیں ،
لیڈر شپ کو اچھا ایڈ منسٹریٹر ہونا چاہیے محنتی بھی ہونا چاہیے لیکن اس کو بہادر بھی ہونا چاہیے ۔22کروڑ عوام نے اپنی قسمت کا فیصلہ اس کے ہاتھ میں دیا ہوتا ہے ، ملک کی تاریخ ہے جب سب سے بڑا فیصلہ کرنا تھا ،بھارت نے پانچ ایٹمی دھماکے کئے تو پاکستان کیا جواب دیتا، اس کے جواب میں ہم نے چھ دھماکے کر کے دشمن کا منہ توڑا ،میں گواہ ہوں امریکی صدر کلنٹن کے فون آئے کہ آپ نے دھماکے کئے تو ہمیں آپ پر پابندیاں لگانی پڑیں گی، پانچ ارب ڈالر کی پیشکش کی گئی کہ دھماکے نہ کریں لیکن نواز شریف نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا۔ پیسے اپنے پاس رکھیں پاکستان اپنی تقدیر کے فیصلے خود کرے گا،اس وقت بہادری کا فیصلہ نہ ہوا وتا تو کیا ہوتا ، اگر اس وقت یہ وزیر اعظم گیڈر بیٹھا ہوتا تو چارپائی کے نیچے چھپ جاتا کہ
کلنٹن کا فون بند ہو گیا کہ نہیں ۔کل قوم کی زندگی میں مشکل فیصلہ آ جائے تو لیڈر ہی فیصلہ کر سکتا ہے یا گیڈر فیصلہ کرے گا،یہ باتیں نوجوانوںکے سوچنے سمجھنے کی ہیں، ملک کو لیڈر شپ کی ضرورت ہے ، ملک کو اس وقت نواز شریف کی ضرورت ہے ۔نواز شریف تین بار آیا تو معیشت نے ٹیک آف کیا لیکن جب نواز شریف گیا ملک نیچے کی طرف چلا گیا ۔نواز شریف نے چار سال بد ترین احتساب کا سامنا کیا لیکن نواز شریف بھاگا نہیں اپنا بھی اپنی بیٹی اور تین نسلوں کا حساب دیا ، اس کو عدالت بلاتی ہے تو پلاسٹر دکھا دیتا ہے لیکن جلسے کے لئے ہر وقت تیار رہتا ہے ۔ اسے پتہ ہے عدالت بلائے گی پیش ہوگا تو ایکسپو ز ہو جائوں گا کیونکہ جرائم کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے اوپر جھوٹا الزام لگایا کہ میں نے توشہ خانہ سے گھڑی لی ہے ،
جو ٹوئٹ کیا گیا میںنے اسے ایف آئی اے سائبر کرائم کو بھیجا ، میرے نام پر صرف ایک پائن اپیل ہے ، اگر میرے گیارہ سال کے سیاسی کیرئیر میںایک پائپ ایپل ملا ہے تو آپ کو ڈوب کر مر جانا چاہیے ،ایک طرف پائن ایپل اور ایک طرف پانچ قیراط کی انگوٹھی ہے اس کا کوئی موازنہ ہے ، یہ جھوٹ کس ڈھٹائی سے بولتے ہیں،اس کی بیوی نے رشوت لے کر فارچیون بنا لی ہے، تحفے بیچ بیچ کر اپنی تین نسلوں کے لئے جائیدادیں اورپیسہ بنا لیا اور الزام دوسروں پر لگاتے ہو ۔نواز شریف کے خلاف کیا نکلتا ہے اقامہ وہ بھی زائد المیعاد ہوتا ہے۔اگر کسی نے جھوٹے الزامات لگائے تو اسے چھوڑا نہیں جائے گا ، عمران خان نے اس معاملے میں خاک میں ناک رگڑی گئی ہے ۔میرے خلاف جو الزامات لگائے گئے میں اس کے خلاف اپیل میں گئی تو عدالت نے اسے اٹھا کر باہر پھینک دیا ،
کہاں گئے وہ الزام کسی نے آج تک معافی مانگی ہے ، اب جھوٹا الزام لگائے گا تو اس کا جواب دیا جائے گا منہ توا جائے گا۔انہوںنے کہا کہ اس ملک کی سمت آپ نے طے کرنی ہے آپ نے فیصلہ کرنا آپ کو کیسا ملک چاہیے ، قوم کے بچے اپنی گھٹیا سیاست کے لئے استعمال ہوں،شہید ہوں،آپ لاشوں پر سیاست کرتے ہیں کیوں کوئی آپ کے لئے جان دے ،آپ چار سال حکومت کر گئے ہیںآپ کو اگلے پانچ کیوںسال لینے ہیں،شیروانی کے شوق میں لوگوں کے بچے شہید کراتے جارہے ہو ، لائو اپنے بچے لائو وہ فرنٹ سے لیڈکریں۔مریم نواز نے کہا کہ عمران خان اپنی بیٹی کا اعتراف کر چکا ہے اس کی کسٹڈی اس کی خالہ کو دی ہوئی ہے ، جو بیٹی کو آن نہیں کر سکتا جھوت بول سکتا ہے جھوٹا بیان حلفی جمع کر اسکتا ہے وہ قوم سے کیسے سچ بولے گا،اخلاقی جرات ہونی چاہیے تھی کہ غلطی ہوگئی بچی کو تسلیم کرتا ہوں قوم نے اسے معاف کر دینا تھا ۔جو اپنی بیٹی کا نہیں ہو سکا وہ قوم کی بیٹیوں کا ہو سکتا ہے ،جو ظل شاہ کا نہیں ہو سکا وہ قوم کے بیٹوں کا ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایس ایف کو ری لانچ کریں گے ، یونیورسٹیز کالجز میں تعلیمی اداروںمیں آپ نے اس کو آگے لے کر جانا یہ آپ کی ذمہ داری ہے ۔