اسلام آباد (این این آئی)پاکستان میں ٹیکسٹائل اور کپڑے کی برآمدات میں مسلسل پانچویں مہینے کمی دیکھی گئی، جو جنوری میں 14.83 فیصد تنزلی کے بعد ایک ارب 32 کروڑ ڈالر کی سطح پر آ گئی۔ پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ جنوری میں ٹیکسٹائل اور کپڑے کی برآمدات 14.83 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 32 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں
جو گزشتہ برس اسی مہینے میں ایک ارب 55 کروڑ ڈالر تھیں۔اس کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کو رواں مالی سال میں برآمدات کے اہداف حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، جس کے سبب زرمبادلہ کے ذخائر پر مزید دباؤ آسکتا ہے۔روپے کی قدر میں بڑی گراوٹ کے باوجود ٹیکسٹائل برآمدات میں تنزلی کی متعدد وجوہات میں توانائی کی بْلند لاگت، پھنسے ہوئے ریفنڈز اور عالمی سطح پر طلب میں کمی ہے۔برآمدکنندگان سمجھتے ہیں کہ گرتی ہوئی برآمدات کی اہم وجہ شرح تبادلہ میں عدم استحکام ہے، اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے مقامی ٹیکسز اور لیویز پر ڈیوٹی ڈرا بیک ختم کرنے کی وجہ سے برآمدی شعبے میں نقدیت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کی وجہ سے حکومت نے برآمدی شعبے کیلئے مارچ سے توانائی پر سبسڈی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، دوسری جانب بندرگاہ پر پھنسے کنٹینر کی وجہ سے بھی برآمدات میں کمی ہورہی ہے۔وزارت تجارت کی جانب سے برآمدات میں کمی کی وجہ بتانے کے لیے کوئی بیان نہیں دیا گیا۔
جبکہ وزیر تجارت نوید قمر عہدہ سنبھالنے کے بعد سے مسلسل غیرملکی دوروں پر ہیں۔پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنوری میں ریڈی میڈ گارمنٹس کی برآمدات قدر میں 11.47 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی تاہم مقدار میں 32.26 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ نٹ ویئر کی برآمدات میں بالحاظ قدر 13.10 فیصد اور بالحاظ مقدار 13.54 فیصد اور بیڈویئر میں قدر کے حساب سے 20.05 فیصد اور مقدار میں 15.83 فیصد کمی ہوئی۔
تولیے کی برآمدات بالحاظ قدر میں 0.08 فیصد اور بالحاظ مقدر 3.82 فیصد کا معمولی اضافہ دیکھا گیا جبکہ سوتی کپڑے کی برآمدات قدر کے حساب سے 26.70 فیصد اور مقدار کے حساب سے 30.86 فیصد کمی ہوئی، اس کے کاٹن یارن کی برآمد میں 12.34 فیصد تنزلی ہوئی اور کاٹن کے علاوہ یارن میں 40.08 فیصد کی منفی نمو ریکارڈ کی گئی۔