لاہور (آئی این پی ) آٹے کی اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی مہنگائی کرنے والوں کو قید اور ان پر جرمانے عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
نگران وزیراعلی محسن نقوی کی زیرصدارت کابینہ اجلاس ہوا، جس میں نئے قانون کی منظوری دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ آٹے کی اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی مہنگائی کرنے والوں کو قید اور ان پر جرمانے عائد کئے جائیں گے۔ اجلاس میں پنجاب میں آٹا لازمی انسانی ضرورت قرار دے کر نیا قانون منظور کر لیا گیا، اور چینی، گندم، چاول، گھی اورکوکنگ آئل کے ساتھ آٹا بھی لازمی اشیا ضرورت کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ نئے قانونی دستاویزات کے مطابق آٹے کی اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی مہنگائی پر 3 سال تک قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔ قانون کے مطابق فلور ملز مالکان کو آٹے کی پروڈکشن، فروخت اور اسٹاکس کا حساب دینا ہوگا، اور آٹے کی ذخیرہ اندوزی کے لئے استعمال ہونے والے گودام کا مالک اور مینجر بھی مجرم قرار پائیں گے۔ پنجاب حکومت کے مطابق صرف لاہورمیں گندم پرمارکیٹ ریٹ کے مقابلےمیں روزانہ 29 کروڑ روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے۔