اتوار‬‮ ، 06 اکتوبر‬‮ 2024 

عمران خان کا بنی گالا کا گھر تاحال ریگولرائز نہ ہونے کا انکشاف

datetime 17  جنوری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سی ڈی اے نے تصدیق کی ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کا بنی گالا کا گھر اب تک باضابطہ طور پر ریگولرائز نہیں کیا گیا کیونکہ ماسٹر پلان کمیشن میں تبدیلی کی وجہ سے بلڈنگ پلانز مشروط طور پر منظور ہوئے ہیں۔سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود سابق وزیراعظم کا گھر اب تک ریگولرائز نہیں کیا گیا۔عمران خان نے 300؍ کنال گھر کو ریگولر کرانے کیلئے 3؍ مارچ 2020ء کو سی ڈی اے کو 12؍ لاکھ روپے ادا کیے تھے۔

روزنامہ جنگ میں فخر درانی کی خبر کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ عمران خان کا گھر فیس کی ادائیگی کے بعد ریگولر کیا جا چکا ہوگا۔سی ڈی اے نے اس نمائندے کو تقریباً ایک ماہ قبل تحریری جواب میں بتایا تھا کہ ’’ماسٹر پلان کمیشن میں تبدیلی کی وجہ سے سوک باڈی نے کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل نہیں کیں۔ماسٹر پلان کمیشن کی سفارشات کے تحت کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنا ہیں جو اسلام آباد کے ماسٹر پلان کا جائزہ لے گا۔یہ کنسلٹنٹ پورے اسلام آباد کے مسائل اور ضروریات کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کرے گا نہ کہ کسی انفرادی کیس کے حوالے سے۔‘‘ سرکاری دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان نے سوک ایجنسی کو بتایا تھا کہ ان کے گھر کے گراؤنڈ فلور پر 11371.09 اسکوائر فٹ کا کورڈ ایریا ہے۔اپروول چارجز کے بغیر سی ڈی اے نے اس گھر کے گراؤنڈ فلور کیلئے 12؍ لاکھ 6؍ ہزار روپے فیس مقرر کی۔ تاہم، اس پورے 300؍ کنال کے گھر کے لے آؤٹ کی ریگولرائزیشن کا معاملہ آئی سی ٹی بلڈنگ کنٹرول رولز کی شق 8.22 میں وضع کردہ دیگر شرائط کو پورا کرنے کے بعد ہی مکمل ہوگا۔

تمام شرائط پوری کرنے کے بعد بھی دیکھا جائے تو سی ڈی اے کی جانب سے کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کے بعد ان کی تجاویز اور سفارشات کی روشنی میں ہی حتمی ریگولرائزیشن ممکن ہو سکے گی۔سی ڈی اے نے بھیجے گئے جواب میں بتایا ہے کہ بغیر اجازت تعمیرات کے حوالے سے کوئی اضافی فیس نہیں ہے کیونکہ پہلے ہی اس مد میں فیس لی جا چکی ہے۔

سی ڈی اے ان تمام افراد سے رابطہ کرے گا جن کا بلڈنگ پلان مشروط طور پر منظور کیا گیا ہے اور ماسٹر پلان کمیشن اور کنسلٹنٹ کی حتمی رپورٹ کی روشنی میں اگر کوئی دیگر ضروریات یا مطالبات ہوں گے تو وہ بھی حاصل کی جائینگی۔

سی ڈی اے حکام کے مطابق، ریگولرائزیشن کا عمل ایک منظم نظام کے تحت ہوتا ہے جو سائٹ ایریا اور فیس کے تعین کے بعد ہی منظور کیا جاتا ہے۔ حکام کے مطابق، سائٹ میں مجموعی رقبہ، مخصوص گھر کا محل وقوع بشمول وضع کردہ سیٹ بیک، فرنٹ، ریئر سائیڈ، اور لنکیج شامل ہیں۔

عمران خان کے علاوہ، کئی دیگر اہم شخصیات نے سی ڈی اے سے رابطہ کرکے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے تاکہ بنی گالا میں ان کا گھر بھی ریگولرائز ہو سکے۔ ان افراد میں طارق فاطمی، بریگیڈیئر وسیم افتخار چیمہ اور احسان غنی شامل ہیں۔ اس معاملے پر پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کو دو ہفتے قبل سوالنامہ بھیجا تھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔

موضوعات:



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…