پشاور پریس کلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان نے کہاکہ (اسمبلی تحلیل کرنے کی) سمری میں جب بھیجوں گا، میں سب (صحافیوں) کو واٹس ایپ کر دوں گا، کھل کر بتانا چاہتا ہوں کہ میں پارٹی کا ادنی کارکن ہوں، میری کیا حیثیت کہ عمران خان اشارہ کریں گے اور میں کہوں گا نہیں میں نے یہ نہیں کرنا۔محمود خان نے کہا کہ جس دن عمران خان کی طرف سے اشارہ ملے گا،
اس وقت خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی، جب وقت آئے گا اور ہم اسمبلی تحلیل کرنے کی طرف بڑھیں گے، جب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیجوں گا، اس وقت میڈیا کو بتا دوں گا، سب کو پتا چل جائے گا لیکن ابھی تک ایسی کوئی بات نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ ہو سکتا ہے کہ آج میرا اس دور حکومت میں بطور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا آخری خطاب ہو، اس کے بعد ہم دوبارہ الیکشن میں جائیں گے اور خیبر پختونخوا میں ہماری پرفارمنس اور عمران خان کے موجودہ امیج کو دیکھتے ہوئے ہمیں امید ہے کہ ہم پورے پاکستان میں دو تہائی اکثریت کے ساتھ واپس آئیں گے۔انہوں نے پشاور میں دہشت گرد حملے میں پولیس اہلکاروں کی شہادت پر لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیس پہلے سے قربانیاں دیتی آ رہی ہے اور ہماری کوشش ہو گی کہ ہم اس سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر اس صورتحال پر قابو پا سکیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر خوانخواستہ ہمارے ہاتھ سے خیبر پختونخوا نکل جاتا ہے تو پورے پاکستان میں امن قائم نہیں ہو گا، کوئی بھی اسلام آباد، لاہور میں اپنے گھر میں نہیں رہ سکے گا، وزیر داخلہ پولیس اور خیبر پختونخوا حکومت پر تنقید کرنے کے بجائے ان کے ساتھ کھڑے ہوں، یہ کونسا ڈرامہ ہے۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ اگر یہ (وفاقی حکومت) چاہتے ہیں کہ سابق فاٹا دوبارہ ان کے حوالے ہو، تو آئینی طریقہ کار ہے، اس کے ذریعے کر لیں، ہمارے تو بھائی ہیں، ہم تو لگے ہوئے ہیں، سابق فاٹا کے ملازمین کی تنخواہ 5.2 ارب روپے ہے،
یہ ہمیں تنخواہ کے پیسے نہیں دے رہے، کبھی یہ 4.5 ارب ، کبھی 4.3 ارب روپے دیتے ہیں، باقی پیسے تو ہم صوبے سے دے رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اگر باہر سے 10 روپے کلو چیز آئے گی تو میں صرف انتظامی طریقے سے قیمت کو کنٹرول کرسکتا ہوں، میں وہ چیز 9 روپے کلو میں تو نہیں بکوا سکتا، انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم سستا آٹا لوگوں کو فراہم کریں،
ہم آٹے پر 35 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں، عوام کے لیے صوبائی حکومت جو کرسکتی ہے، وہ ہم ضرور کریں گے۔محمود خان نے دعویٰ کیا کہ یہ لوگ (وفاقی حکومت) ہمیں فنڈز نہیں دے رہے، وفاق نے ہمیں 200 ارب روپے دینے ہیں، اگر یہ پیسے آپ ہمیں نہیں دیں گے،
تو ہم یہاں پر ڈیولپمنٹ کیسے کریں گے؟ ہم لوگوں کو ریلیف کیسے دیں گے؟ ہم نے لوگوں کو انصاف فوڈ کارڈ اور ایجوکیشن کارڈ دینا تھا، انہوں نے جو ہمارے فنڈز روکے ہوئے ہیں، اس کی وجہ سے میں اس کا اجرا نہیں کرسکا، اس سے عام لوگوں کو بڑا ریلیف مل جاتا۔