ہفتہ‬‮ ، 21 جون‬‮ 2025 

الیکشن کب ہوں گے؟ عمران خان نے بتادیا

datetime 26  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن )چیئرمین تحریک انصا ف و سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے دست راست اور سیاسی حلیف شیخ رشید احمد کی طرح پیشنگوئیاں شروع کردیں کہتے ہیں کہ مارچ یا اپریل میں آئندہ انتخابات ہوتے دیکھ رہا ہوں۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ لگتا ہے اسٹیبلشمنٹ اپریل میں الیکشن کرانے جارہی ہے ، 11 جنوری سے پہلے پنجاب میں اعتماد کا ووٹ لے لیں گے،

اپریل میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں، جب دو اسمبلیاں ٹوٹیں گی تو انتخاب کروانا پڑیں گے، اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد الیکشن تاخیر کا شکار ہوئے تو ہمیں پھر بھی فرق نہیں پڑتا۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 11 جنوری سے پہلے پنجاب میں اعتماد کا ووٹ لے لیں گے۔لاہور میں سینیئر صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھاکہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے اپریل میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں، جب دو اسمبلیاں ٹوٹیں گی تو انتخاب کروانا پڑیں گے، اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد الیکشن تاخیر کا شکار ہوئے تو ہمیں پھر بھی فرق نہیں پڑتا۔میرا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، لگتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اپریل میں الیکشن کرانے جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد الیکشن تاخیر کا شکار ہوتے ہیں تو ہمیں پھر بھی فرق نہیں پڑتا، ہم نے فوری طور پر اسمبلیاں اس لیے تحلیل نہیں کیں کہ اتحادیوں کو بھی منانا تھا۔ عمران خان نے پرویز الہٰی سے متعلق سوال پر کہا کہ 11 جنوری سے پہلے اعتماد کا ووٹ لے لیں گے ہمیں کوئی شک نہیں کہ پرویز الہی اسمبلیاں توڑ دیں گے، اچھا کھلاڑی وہی ہوتا ہے جو ہر بال نہ کھیلے۔

ان کا کہنا تھاکہ ہم نے فوری اسمبلیاں اس لیے نہیں توڑیں کہ اتحادیوں کو بھی منانا تھا اور ہم 11 جنوری سے پہلے پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے لیں گے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ?قانون کی حکمرانی کے ذریعے عدل و انصاف تمام شہریوں کو قانون کی نگاہ میں برابر بناتا ہے،

ہم قاءِ اعظم محمد علی جناح کے تصورِ پاکستان کی حقیقت پانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں قانون کی حکمرانی کوقدم جمانیکی اجازت نہیں دی گئی،ملک پر اشرافیہ کی کڑی گرفت نے مافیاز اور اداروں کو قانون سییوں بالاتر بنایا گویا یہ ان کا استحقاق تھا۔

انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے ذریعے عدل و انصاف، جو تمام شہریوں کو قانون کی نگاہ میں برابر بناتا ہے، ان کلیدی اسباب میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے ہم قائدِ اعظم محمد علی جناح کے تصوّرِ پاکستان کی حقیقت پانے میں ناکام رہے، یہ حقیقی آزادی،

سچی خودمختاری اور شہریوں کیحقوق کے تحفظ کی راہ ہموار کرتا ہے، جس کے نتیجے میں انہیں ریاستی اور حکومتی اشرافیہ کے تسلط سے تحفظ ملتا ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے چونکہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کو قدم جمانے کی اجازت نہیں دی گئی، چنانچہ ملک پر اشرافیہ کی کڑی گرفت نے طاقتور مافیاز اور اداروں کو قانون سے یوں بالاتر بنایا کہ گویا یہ ان کا استحقاق تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…