لاہور( این این آئی)پاکستان فلم، ٹی وی اور اسٹیج کے ماضی کے نامور اداکار سید افضال احمد طویل علالت کے باعث لاہور میں انتقال کرگئے ،وہ کئی سال سے فالج کے مرض میں مبتلا تھے اور ویل چیئر تک محدود ہو کر رہ گئے تھے، وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی سمیت شوبز شخصیات نے افضال احمد کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔
جنرل ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق افضال احمد کو برین ہیمریج کے باعث گزشتہ روز جنرل ہسپتال لایا گیا تھا اور ان کی حالت انتہائی تشویشناک تھی اور دوران علاج افضال احمد دم توڑگئے۔بتایا گیا ہے کہ جنرل ہسپتال انتظامیہ نے لیجنڈ اداکار سید افضال احمد کو الگ سے بیڈ نہیں دیا، دوران علاج ان کے بیڈ پر دوسرا مریض بھی موجود تھا۔رپورٹ کے مطابق نامور اداکار افضال احمد جھنگ کے سید گھرانے میں پیدا ہوئے، انہوں نے ایچی سن کالج سے تعلیم حاصل کی۔انہوں نے 60ء کی دہائی میں اپنی آواز کے ذریعے شوبز کی دنیا میں قدم رکھا ۔اشفاق احمد کے ڈرامے اچے برج لاہور دے (کارواں سرائے )میں صرف 18برس کی عمر میں 50 سالہ بوڑھے کا کردار ادا کرکے سب کو حیران کر دیا تھا۔انہوںنے اپنے 35 سالہ کیریئر کے دوران اردو، پنجابی اور پشتو فلموں میں کام کیا، انہوں نے اپنی بہترین اداکاری کے جوہر کے باعث 90 کی دہائی میں خوب شہرت کمائی۔افضال احمد نے 1968 اور 2012 کے درمیان 384 سے زائد فلموں میں کام کیا ،انہوں نے فلمی کیریئر کی شروعات پاکستانی لولی وڈ فلم دھوپ اور سویرا سے کی جو1968 میں ریلیز ہوئی۔ ان کی سپر ہٹ فلموں میں ہاشو خان، انسان اور گدھا، پہلاوار، خبردار، سدھا رستہ، سستا خون مہنگا پانی، بابل صدقے تیرے، شریف بدمعاش، وحشی جٹ، ہتھکڑی، شوکن میلے دی، دو سوہنی مہیوال، جیرا سائیں، حاجی کھوکھر، رنگا ڈاکو، گوگا شیر،وحشی گجر، قربانی، چن وریام،مفت بر،قانون شکن، چڑھدا سورج،دیس پردیس، لگان، عجب خان،
غلامی، باغی سپاھی،یہ آدم،پتر جگے دا اور ریاض گجر کے علاوہ بے شمار فلمیں ہیں ۔ فلم انڈسٹری پر کئی عشروں تک راج کرنے والے افضال احمد نے جہاں فلموں میں اداکاری کے ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں وہیں ان کی تھیٹر کے لیے خدمات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
افضال احمد نامور اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ تھیٹر تماثیل کے مالک بھی تھے ۔ان کی ان کی فنی خدمات پر کئی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔انہوںنے متعدد مشہور ٹی وی ڈراموں میں بھی لازوال کردار ادا کیے، اسٹیج کی دنیا میں ان کا ڈرامہ جنم جنم کی میلی چادر کو اتنی پذیرائی ملی کہ یہ مسلسل کئی سالوںتک اسٹیج کیا جاتا رہا۔انہوں نے پاکستان میں تھیٹر کونئی جہت دی اور جدید تھیٹر روشناس کرایا،
وہ پاکستانی سٹیج ڈراموں کو عالمی معیارتک لے جانے کے خواہشمند تھے مگر 22 نومبر2001 کو فالج کے حملے نے ان کی آواز کو متاثر کر دیا تاہم وہ قوت گویائی سے محروم ہونے کے باوجود تھیٹر کی ترقی و ترویج کے لیے پرعزم رہے۔وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے معروف اداکار افضال احمد کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کا اظہار کیا ۔
چودھری پرویز الٰہی نے افضال احمد مرحوم کی اداکاری کے شعبہ میں خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ افضال احمد منجھے ہوئے اداکار تھے،افضال احمد مرحوم نے اردو اورپنجابی فلموں میں اپنے فن کا سکہ جمایااورفلموں میں اپنی لازوال اداکاری کے انمٹ نقوش چھوڑے۔اللہ تعالی مرحوم کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
سینئر اداکار مصطفی قریشی ، ندیم بیگ، غلام محی الدین، جاوید شیخ، سلیم شیخ، قوی خان ، شاہد ، شان، بابر محمود، معمر رانا، سنگیتا بیگم، بہار بیگم، افضل خان، صاحبہ، ریما ، ثنا، ریشم ، سہیل احمد، افتخار ٹھاکر، نسیم وکی ، بہروز سبزی واری سمیت دیگر نے افضال احمد کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے لازوال اداکاری سے اپنی فنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔
افضال احمد نے فلموں میں جو بھی کردار نبھایا وہ امر ہو گیا اور خاص طو رپر منفی کرداروں میں انہوں نے ایک معیار مقرر کر دیا جو آج بھی ان کے پرستاروں کے ذہنوں پر نقش ہے ۔افضال احمد کا اسٹیج ڈرامہ جنم جنم کی میلی چادر دہائیاں گزرنے کے باوجود آج بھی شاہکار اسٹیج ڈرامے کے طور پر لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہے ۔ شوبز شخصیات نے کہا کہ خدا کی ذات سے دعا ہے کہ وہ افضال احمد کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام دے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔