ہفتہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

عمران خان کا اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ قانونی ماہرین کا اقدام کے موثر ہونے پر شک کااظہار

datetime 27  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)قانونی ماہرین نے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کے اسمبلیوں سے نکلنے کے فیصلے پر رد عمل میں اس اقدام کے موثر ہونے پر شک کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی اس حوالے سے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔معروف وکیل عبدالمعیز جعفری نے کہا کہ پی ٹی آئی کا نظام سے باہر نکلنا جمہوری خسارے کا باعث بن سکتا ہے۔

قانون سازی کے عمل سے سیاسی جواز چھین سکتا ہے لیکن اس سے کوئی قانونی صورت حال پیدا نہیں ہوگی۔عبدالمعیز جعفری نے بتایا کہ اہم نکتہ یہ ہے کہ پرویز الہٰی ایسا نہیں ہونے دیں گے، ان کے صاحبزادے مونس الہٰی احتساب کی وکٹ پر چل رہے ہیں اور وزیراعلیٰ کی اپنی سیاست اتنی تیزی سے تبدیل نہیں ہوسکتی کہ کسی عارضی چیز سے متاثر ہو سکے جیسا کہ گارڈز کی تبدیلی۔انہوں نے کہاکہ پرویز الہٰی کی وردی سے وفاداری کو ان کے پسندیدہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے بارے میں اچھے طریقے سے بتایا تھا کہ یہ ان کی جلد کی طرح ہے، پرویز الہٰی ہر بار اپنی جلد کو محفوظ کر پاتے ہیں۔بیرسٹر اسد رحیم نے بتایا کہ پارلیمنٹری نظام میں پی ٹی آئی کی بطور بڑی جماعت مقننہ میں جگہ ہے، جہاں پر بحث اور ریاستی قوانین کو بہتر کیا جاسکتا ہے۔اسد رحیم نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 107 اور 112 کے مطابق وزیر اعلیٰ کے مشورے پر گورنر صوبائی اسمبلی تحلیل کرسکتے ہیں، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ان کی اکثریت ہے، پی ٹی آئی نئے صوبائی الیکشن کروانے کی پوزیشن میں ہے۔انہوںنے کہاکہ کوئی ایسی شق نہیں ہے جس کے تحت یہ مینڈیٹ دیا گیا ہو کہ عام انتخابات بھی ایک ہی وقت میں کروائے جائیں۔

وفاقی اور صوبائی انتخابات مختلف اوقات میں کروانا نقصان دہ ہو گا۔انہوں نے اظہار خیال کیا کہ دوسری طرف، پی ٹی آئی ایک بار پھر سلسلہ وار استعفے دینے کا فیصلہ کر سکتی ہے، جو تحلیل کا مکمل عمل شروع ہونے سے کچھ عرصہ پہلے دیے جاسکتے ہیں جس کی وجہ سے انتخابات کے اندر مزید ضمنی انتخابات کی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔اسد رحیم نے بتایا کہ پارلیمنٹری نظام میں حکومت لازمی طور پر اکثریت اور عوام کی مرضی کے مطابق تشکیل دی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ ہمارے منتخب نمائندے جیسا کہ غیر جمہوری قوتوں کی جانب سے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، خود کو اتنا زیادہ پولرائزڈ پاتے ہیں کہ وہ بنیادی تصور پر عمل کرنے سے قاصر ہیں۔وکیل باسل نبی ملک نے بتایا کہ پی ٹی آئی کا اقدام ایسی صورت حال پیدا کرسکتا ہے کہ جہاں چند اسمبلیوں کے انتخابات ایک وقت میں جبکہ دیگر کے کسی دوسرے وقت میں منعقد ہوں۔

انہوں نے کہاکہ ہو سکتا ہے یہ اتنا غیرمعمولی نہ ہو، جتنا کوئی سوچ سکتا ہے، یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ماضی میں گلگت بلتستان میں انتخابات ہوچکے ہیں جس کے لیے ضروری نہیں تھا کہ چاروں صوبوں میں بھی اسی دوران انتخابات ہوں، یہ ممکن ہے کہ علیحدہ علیحدہ وقت میں انتخابات ہوں، تاہم سیاسی دباؤ شدید ہوگا۔باسل نبی ملک نے کہا کہ متعدد صوبائی انتخابات پاکستان کے لیے پہلے سے گرتی معیشت، استحکام اور سیاسی کش مکش کے حوالے سے دھچکا ثابت ہوں گے۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…