بغداد: عراق میں وزارت برائے انسانی حقوق نے انکشاف کیا ہے کہ جنگجو تنظیم داعش کے ایک مقامی کمانڈرابوانس اللیبی نے فلوجہ میں جہاد بالنکاح سے انکاری 150 خواتین کے سرقلم کردیے ہیں۔
عرب ٹی وی کے مطابق وزارت انسانی حقوق کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ داعش کے کمانڈر نے اپنے ساتھی دہشت گردوں سے مل کر فلوجہ میں جنگجوؤں سے شادی سے انکاری خواتین کو چن چن کر گولیوں کا نشانہ بنایا۔ قتل کی گئی خواتین کو الزغارید کی گولان کالونی اور الصقلاویہ میں 2 اجتماعی قبروں میں دفن کیا گیا ہے، مقتول خواتین میں بعض کم عمر جب کہ کئی حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔
دہشت گردوں نے فلوجہ کی جامع الحضرہ المحمدیہ مسجد کو ایک جیل میں تبدیل کررکھا ہے جہاں سیکڑوں مردو زن کویرغمال بنایا گیا ہے اور انھیں جبری طور پر داعش کی بیعت پرمجبور کیا جاتا ہے اور انکارپر سرقلم کردیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں داعش کی جانب سے فلوجہ میں نماز جمعہ کے بعد ایک پمفلٹ تقسیم کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ قیدی بنائی گئی خواتین داعش جنگجوؤں کے لئے جہاد بالنکاح کے طورپرحلال ہیں حتی کہ اسلام کے نام لیواؤں کے ہاں بہنوں، پھوپھیوں اور خالاؤں کے خونی رشتوں کی حرمت کی کوئی قید بھی نہیں۔ داعش نے اپنے جنگجوؤں کے لئے کم سن بچیوں کے ساتھ جبری شادی کو بھی جائز قرار دے رکھا ہے۔